نیویارک(انٹرنیشنل ڈیسک)فلسطینی صدر محمود عباس نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ پر مشرقِ اوسط کے دیرینہ تنازع کے دو ریاستی حل کے لیے کوششوں میں رخنہ ڈالنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ امریکہ کی جانب سے مقبوضہ القدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور فلسطینیوں کی مالی امداد بند کرنے سے تنازع کے دوریاستی حل کے لیے کوششوں کو نقصان پہنچا ۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق فلسطینی صدر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس سے خطاب کررہے تھے۔انھوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے مقبوضہ القدس ( یروشلم ) کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے اور فلسطینیوں کی مالی امداد بند کرنے کے فیصلے بھی واپس لینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ان سے تنازع کے دوریاستی حل کے لیے کوششوں کو نقصان پہنچا ۔انھوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ نے امریکا کے ماضی کے تمام وعدوں سے انحراف کیا اور اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازع کے دو ریاستی حل کو نقصان پہنچا یا۔اس نے فلسطینی عوام کی انسانی صورت حال سے متعلق بھی جھوٹے دعوے کیے ۔محمود عباس نے کہاکہ میں صدر ٹرمپ سے اپنے اس مطالبے کا اعادہ کرتا ہوں کہ وہ یروشلیم ، مہاجرین اور فلسطینی علاقوں پر یہود ی آباد کاروں کے لیے بستیوں کی تعمیر سے متعلق اپنے فیصلے اور احکامات واپس لیں۔انھوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ایک متعصب امریکا مشرقِ اوسط کے دیرینہ تنازع کا واحد ثالث کار نہیں ہوسکتا۔انھوں نے اپنی تقریر میں مزید کہا:’’ مشرقی القدس ہمیشہ فلسطینی عوام کا دارالحکومت رہے گا‘‘۔انھوں نے فلسطینیوں کی شہری آبادی کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیا ۔