بغداد(انٹرنیشنل ڈیسک)عراق میں سرگرم الحشد الشعبی شیعہ ملیشیا نے ایرانی باسیج ملیشیا کی راہ پر چلتے ہوئے شورش زدہ شہربصرہ میں احتجاجی تحریک دبانے کے لیے ایک متوازی فورس تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔عرب ٹی وی کے مطابق ایران کی باسیج ملیشیا بھی ملک میں ریزرو فورس کے طورپر سپاہ پاسداران انقلاب کے ماتحت کام کررہی ہے۔ الحشد نے اسی طریقے کو اپناتے ہوئے
بصرہ میں تقریبا 30 ہزار مسلح عناصر پر مشتمل ایک فورس کی تشکیل کا اعلان کیا ہے جو شہر میں جاری عوامی احتجاج کی تحریک کچلنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ذرائع ابلاغ کے مطابق الحشد الشعبی کے زیرانتظام فورس کی تشکیل بصرہ میں مشتعل مظاہرین کی جانب سے ایرانی قونصل خانے کو نذرآتش کیے جانے کے رد عمل میں تیار کی گئی ہے۔ذرائع کا کہنا تھا کہ اس نئی موبلائزیشن فورس میں بصرہ گورنری میں شیعہ ملیشیاؤں کے یوتھ گروپوں کے ارکان شامل ہوں گے۔ انہیں خصوصی طورپر اسلحہ چلانے کی تربیت مہیا کی جائے گی۔بصرہ میں قائم موبلائیزیشن فورس کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ نئی فورس کے قیام کا مقصدگندے اور تخریب کار‘ عناصر سے علاقے ک پاک کرنا ہے۔ بیان میں شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ رضاکارانہ طورپر اس فورس میں شامل ہونا شروع ہوجائیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ پہلے مرحلے میں ریزرو ٹاسک فورس کے 10 گروپ بنائے جائیں گے جو بصرہ کے مختلف علاقوں میں لوگوں کو احتجاج سے روکنے کے لیے طاقت کا استعمال کریں گے۔بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ اس نئی فورس کے قیام کے بعد ہزاروں کی تعداد میں مسلح عناصر کو فوجیوں کے برابر مالی مراعات، اسلحہ اور دیگر عسکری سہولیات مہیا کی جائیں گی۔ یہ سب کچھ نہیں وزارت دفاع سے رجوع کیے بغیر حاصل ہوگا۔