پیرس (این این آئی) تیونس کے سابق وزیرِ اعظم کے بھتیجے حکیم القروی نے فرانسیسی حکومت کو حلال ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے اگر فرانس کے صدر امانوئل میکخواں نے نئی رپورٹ تسلیم کر لی تو ملک میں ایک نئے ٹیکس کا نفاذ کر دیا جائے گا جسے حلال ٹیکس کا نام دیا گیا ہے۔
اس کا مقصد انتہاپسندی سے نمٹنا اور یورپ میں مسلمانوں کی سب سے بڑی آبادی کے لیے ایک نئی تنظیم قائم کرنا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق پیرس کے ایک معتبر تھنک ٹینک مویتیں انتی تیوت کی رپورٹ میں کہا گیا کہ حلال مصنوعات، حج اور عطیات پر ٹیکس عائد کر دیا جائے۔رپورٹ کے مصنف حکیم القروی ہیں جو تیونس کے سابق وزیرِ اعظم کے بھتیجے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیکس ریاست نہیں بلکہ مسلمان خود اکٹھاکریں گے اور اسے مسلمانوں ہی پر خرچ کیا جائے گا۔اس رپورٹ کا نام اسلامسٹ فیکٹری ہے، اور یہ اس وقت صدر میکخواں کے زیرِ غور ہے جو اس کے بارے میں فیصلہ کریں گے۔القروی نے کہاکہ حلال ٹیکس یہ نئی مسلم تنظیم وصول کرے گی اور اس کی بنیاد یہودیوں کے ‘کوشر ٹیکس’ پر رکھی جائے گی جو فرانسیسی یہودی اپنی خوراک پر دیتے ہیں۔ان کا کہنا تھاکہ اے ایم آئی ایف ارکان کے آبائی ملکوں سے خودمختار ہو گی۔ یہ تنظیم اسلام سے متعلق چیزوں کے استعمال پر ایک چھوٹا سا ٹیکس وصول کرے گی، اور اس سے حاصل کردہ رقم مذہبی امور پر خرچ کی جائے گی۔ تیونس کے سابق وزیرِ اعظم کے بھتیجے حکیم القروی نے فرانسیسی حکومت کو حلال ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی ہے اگر فرانس کے صدر امانوئل میکخواں نے نئی رپورٹ تسلیم کر لی تو ملک میں ایک نئے ٹیکس کا نفاذ کر دیا جائے گا جسے حلال ٹیکس کا نام دیا گیا ہے۔