اوٹاوا(اے این این)کینیڈا اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی کشیدگی میں سعودی عرب نے کہا ہے کہ ثالثی کی گنجائش نہیں اور کینیڈا کو معلوم ہے کہ بڑی غلطی کو درست کرنے کے لیے کیا کرنا ہے،سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ہم نے جاری سرمایہ کاری بند نہیں کی، نئی پابندی لگائی ہے، مسئلہ انسانی حقوق کا نہیں بلکہ قومی سلامتی کا ہے۔سعودی عرب نے طلبا کے بعد اپنے مریضوں کو بھی کینیڈا سے کسی دوسرے ملک منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جبکہ کینیڈا نے معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے۔کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے سعودی عرب کے انسانی حقوق پر تشویش کا اظہار کرنے پر معافی مانگنے سے انکار کر دیا ہے۔مونٹریول میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے جسٹن ٹروڈو نے کہا کینیڈا ہمیشہ بھرپور اور واضح انداز میں نجی اور سب کے سامنے انسانی حقوق کے سوال پر بولتا رہے گا۔ ہم سعودی عرب کے ساتھ خراب تعلقات نہیں چاہتے۔ کینیڈا تسلیم کرتا ہے کہ سعودی عرب نے انسانی حقوق کے معاملے پر کافی کام کیا ہے۔انھوں نے مزید کہا کہ کینیڈا کی وزیر خارجہ کرسٹیا فریلینڈ کی گزشتہ روزکو سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے تاکہ اس معاملے کو حل کیا جا سکے۔انھوں نے مزید کہا سفارتی سطح پر بات چیت ہوتی رہے گی۔ ضروری نہیں ہے کہ ہمارے سعودی عرب کے ساتھ خراب تعلقات ہوں۔ سعودی عرب دنیا کا ایک اہم ملک ہے جو انسانی حقوق کے حوالے سے کام کر رہا ہے۔سعودی عرب اور کینیڈا کے درمیان سفارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے اور سعودی عرب نے کہا ہے کہ ثالثی کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور کینیڈا کو معلوم ہے کہ اپنی بڑی غلطی کی درست کرنے کے لیے کیا کرنا ہے۔سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ ثالثی کرنے کو کچھ نہیں ہے۔ ایک غلطی سرزد ہوئی ہے اور اس غلطی کو درست کرنا ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مزید خراب ہونے کا عندیہ اس بات سے ملتا ہے کہ سعودی وزیر خارجہ نے کہا سعودی عرب کینیڈا کے خلاف مزید اقدامات لینے کے حوالے سے سوچ رہا ہے۔ تاہم انھوں نے تفصیلات نہیں دیں۔یاد رہے کہ کینیڈا نے سعودی عرب میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔سعودی عرب نے کینیڈا پر ملک کے داخلی معاملات میں ‘مداخلت’ کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کینیڈا کے سفیر کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ۔
جبکہ کینیڈا میں تعینات سعودی سفیر کو بھی واپس بلا لیا۔پریس کانفرنس میں انسانی حقوق کے کارکنوں کی گرفتاری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں عادل الجبیر نے کہا ان کے خلاف جو الزامات لگے ہیں ان کو منظر عام پر اس وقت لایا جائے گا جب یہ کیس عدالت پہنچیں گے۔انھوں نے ایک بار پھر ان کارکنان کے خلاف عائد کیے جانے والے الزامات کو دہراتے ہوئے کہا کہ یہ کارکنان غیر ملکیوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔
یہ معاملہ انسانی حقوق کا نہیں ہے بلکہ قومی سلامتی کا ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ سعودی عرب میں کینیڈا کی سرمایہ کاری محفوظ ہے اور اس کشیدگی کا سرمایہ کاری پر اثر نہیں پڑے گا۔گزشتہ دنوں برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز نے کہا تھا کہ کینیڈا اس سفارتی کشیدگی کو ختم کرنے کے لیے متحدہ عرب امارات اور برطانیہ کی مدد حاصل کرے گا۔روس نے کینیڈا اور سعودی عرب کے درمیان سفارتی جنگ میں سعودی عرب کی حمایت کرتے ہوئے کینیڈا سے کہا ہے کہ یہ بات باقابل قبول ہے کہ وہ سعودی عرب کو انسانی حقوق پر لیکچر دے۔سعودی عرب نے کینیڈا کے ساتھ تجارت کو منجمد کرنے کے علاوہ مریضوں کو بھی کینیڈا بھیجنا بند کر دیا ہے۔ سعودی حکام کینیڈا کے ہسپتالوں میں موجود سعودی مریضوں کو منتقل کرنے پر کام کر رہے ہیں۔تاہم ابھی یہ واضح نہیں کہ کتنے سعودی مریض اس فیصلے سے متاثر ہوں گے۔