نئی دہلی(این این آئی)بھارتی حکومت نے ریاست آسام کے 40 لاکھ باشندوں کے نام شہریت کی فہرست سے نکال دئیے تاہم ان افراد کو اپنی بھارتی شہریت ثابت کرنے کا ایک اور موقع دیا جائے گا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق آسام کے دارالحکومت گوہاٹی میں نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز کے دفتر میں شہریوں کی دوسری اور آخری فہرست جاری کرتے ہوئے رجسٹرار جنرل آف انڈیا نے بتایا کہ ریاست میں
مجموعی طور پر تین کروڑ 29 لاکھ باشندوں نے شہریت کے کاغذات داخل کیے تھے جن میں سے دو کروڑ 89 لاکھ شہریوں کے کاغذات درست پائے گئے۔این آر سی کی اس فہرست کے مطابق آسام کے 40 لاکھ باشندے ریاست کے شہری نہیں ہیں لیکن یہ باشندے اپنی شہریت ثابت کرنے کے لیے اپنا جواب ستمبر کے اواخر تک جمع کر سکیں گے۔وزارت داخلہ نے ان باشندوں کو یقین دلایا ہے کہ ان کی شہریت کا حتمی فیصلہ ہونے تک ان کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جا ئے گی۔حکومت نے یہ بھی یقین دلایا ہے کہ حکام جواب داخل کرنے میں ان کی مدد کریں گے اور ان کے کاغذات کی تفصیل سے چھان بین کی جائے گی۔این آر سی کی فہرست جاری ہونے کے بعد ریاست کے بنگالی نڑاد شہریوں کی آبادیوں میں مایوسی پھیل گئی ہے۔اگرچہ این آر سی نے ابھی اس کی کوئی تفصیل جاری نہیں کی ہے کہ یہ 40 لاکھ افراد کون ہیں لیکن یہاں بنگالی بولنے والنے باشندوں کو خدشہ ہے کہ وہ شہریت کے تنازعے کی زد میں ہیں۔ادھراقوام متحدہ نے انڈین حکومت سے یہ بھی پوچھا ہے کہ جن لوگوں کو شہریوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا جائے گا کیا انھیں حراستی کیمپوں میں قید کیا جائے یا انھیں ملک بدر کر دیا جائے گا۔دارالحکومت گوہاٹی میں این آر سی کے صدر دفتر سے کچھ ہی فاصلے پر انڈین فضائیہ کے سبکدوش اہلکار سعد اللہ احمد اپنی فیملی کے ساتھ این آر سی کی فہرست کا بہت بے صبری اور بے چینی سے انتظار کر رہے ہیں۔اس فہرست میں اگر ان کا اور ان کی بیوی بچوں کا نام شامل نہیں رہا تو وہ غیر ملکی قرار دیے جائیں گے۔ ان کا 15 برس کا بیٹا سب سے زیادہ پریشان ہے۔