واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک)مستقبل کے امکانی خطرات کے پیش نظر ’’فیوچر کمانڈ‘‘ قائم کرنے کا فیصلہ کر لیاگیا ہے ۔امریکا میں کئی دہائیوں کے بعد گزشتہ برس اکتوبر میں مستقبل کے بین الاقوامی خطرات و ممکنہ حالات کے تناظر میں ایک نئی کمان مقرر کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ امریکا کی سینٹرل اور پیسفیک کمان کے علاوہ کْل چھ علاقائی کمانیں پہلے ہی قائم کی جا چکی ہیں۔
اس نئی کمان کے لیے امریکا کی بڑی ریاستوں میں شمار کیے جانے والی ٹیکساس کے دارالحکومت آسٹن کو منتخب کیا گیا ہے۔بعض ذرائع نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ آسٹن کا شہر ایک زندہ ماحول رکھتا ہے اور اس کا یہ ماحول فیوچر کمانڈ کے صدر دفتر میں متعین افسران اور دوسرے ملازمین کے لیے سازگار ہو گا۔یہ بھی بتایا گیا کہ اس صدر دفتر میں کم از کم پانچ سو افسران اور عملے کے دیگر ارکان کی تعیناتی کی جائے گی۔ امریکی فوج نے فیوچر کمان کے ہیڈکوارٹرز کے لیے کل پندرہ شہروں کو شارٹ لسٹ کیا تھا۔ ان میں آسٹن کے علاوہ بوسٹن، مِنی اپولس، فلیڈیلفیا اور ریلے بھی شامل تھے۔ ایسے اندازے لگائے گئے ہیں کہ آسٹن شہر کے انتخاب میں اس کے قرب و جوار میں تعلیم، صنعت اور ٹیکنالوجی کی صورت حال کو مدنظر رکھا گیا ہے۔فیوچر کمان ٹاسک فورس کے لیے ترجمان کا فریضہ زمینی فوج کے کرنل پیٹرک سائبر کو تفویض کیا جا چکا ہے۔ کرنل سائبر کا کہنا ہے کہ امریکی فوج کے کمانڈروں نے ایک ایسے شہر کا انتخاب کیا جہاں فوج کے ملازمین کو رہائش اختیار کرنے میں مشکلات کا سامنا نہ ہو۔اس مناسبت سے فوج کے کمانڈروں نے بعض دوسرے پہلوؤں پر بھی غور کیا گیا کہ صدر دفتر کی تعمیر، اس میں کی جانے والی ریسرچ اور دیگر امور کی ترقی کے لیے کتنی رقم درکار ہو گی۔ امریکی ایوانِ نمائندگان کے رکن لائیڈ ڈوگٹ کا کہنا ہے کہ آسٹن اختراعات کا حامل ایک شہر ہے اور مستقبل کے تقاضوں کا حامل بھی۔ انہی خصائص کی بنیاد پر امریکا کی فیوچر کمان کے لیے یہ بہترین شہر ہو گا۔آسٹن کا ہمسایہ شہر سان انتونیو پہلے ہی ملٹری شہر کی حیثیت اختیار کر چکا ہے۔ مبصرین کے مطابق سان انتونیو بھی آسٹن کے انتخاب میں ایک اہم پہلو تھا۔