سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں ہندو مذہبی رہنماشری شری روی شنکر کو سرینگر میں اس وقت ایک تقریب ادھوری چھوڑ کربھاگنا پڑا جب وہاں موجود لوگوں نے آزادی اور اسلام کے حق میں اور بھارت کے خلاف زبردست نعرے لگائے۔ لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں قابض انتظامیہ نے دھوکہ دیکر تقریب گاہ تک پہنچایا ۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق سرینگر کے انٹرنیشنل کنونشن سینٹر میں ’’ پیغام محبت‘‘ کے عنوان سے نام نہاد امن کانفرنس لوگوں کے سخت احتجاج او ر آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف زبردست نعروں کے باعث محض چند منٹ ہی جار ی رہ سکی۔ لوگوں نے اس موقع پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ ان سے کہا گیا تھا کہ کانفرنس میں پاکستانی سفارتخار موجود ہونگے لیکن تقریب میں پہنچ کر انہیں کانفرنس کے منتظمین کے مذموم مقاصد کا احساس ہوا۔ ایک خاتون نے کہاکہ ہمارے بھائیوں کو شہید کیا جا رہا ہے، پیلٹ اور آنسو گیس کی شیلنگ سے انہیں زخمی کیا جا رہا ہے لہذا اگر انہیں پتہ ہوتا کہ یہاں اس طرح کا پروگرام ہے تو وہ ہرگز شریک نہ ہوتے۔دریں اثنا دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ شری شری شنکر کو چاہیے کہ وہ بھارتی فوج کو امن کا درس دیں جس نے مقبوضہ علاقے میں کشت و خون کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی نام نہاد اسمبلی کے رکن اور عوامی اتحاد پارٹی کے سربراہ انجینئر رشید نے بھی ایک بیان کہا ہے کہ شری شری کو چاہئے کہ وہ کشمیریوں کو درس دینے کے بجائے انکے جذبات اور احساسات سچائی کے ساتھ پورے بھارت تک پہنچائیں اور بھارتی فورسز کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری بیگناہ شہریوں کے قتل عام کی مذمت کریں۔