پیر‬‮ ، 28 اپریل‬‮ 2025 

مشرقِ وسطیٰ کی جنگوں میں ایک ماہ کے دوران 83 بچے ہلاک ہوگئے ،اقوام متحدہ

datetime 6  فروری‬‮  2018
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک(این این آئی)اقوام متحدہ کے تحت حقوق ِاطفال کے ادارے یونیسف نے کہا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں جاری جنگوں میں صرف جنوری میں تراسی بچے مارے گئے ہیں ۔ان میں زیادہ تر ہلاکتیں شام میں ہوئی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یونیسف کے مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا کے لیے علاقائی ڈائریکٹر گیرٹ کیپلائر نے ایک بیان میں کہا کہ یہ بچے جنگ زدہ علاقوں میں خودکش بم حملوں یا وہاں سے بھاگنے کی کوشش کے دوران تشدد کی کارروائیوں اور خراب موسمی حالات میں مارے گئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ صرف جنوری کے مہینے میں عراق ، لیبیا ، ریاست فلسطین ، شام اور یمن میں جاری تشدد نے تراسی بچوں کی جانیں لے لی ہیں۔انھوں نے جنوری کو ایک سیاہ اور خونیں مہینہ قرار دیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ بالکل ناقابل قبول ہے کہ بچے روز مرتے اور زخمی ہوتے رہیں۔بچوں کو شاید خاموش کیا جاسکتا ہے لیکن ان کی آوازیں سنی جاتی رہیں گی۔ان کی آوازوں کو کبھی خاموش نہیں کرایا جاسکتا۔انھوں نے اعتراف کیا کہ ہم اجتماعی طور پر بچوں پر مسلط جنگ کو روکنے میں ناکام رہے ہیں۔اس ناکامی کا ہمارے پاس کوئی جواز نہیں ہے ۔ہمارے پاس اس نئے معمول کو قبول کرنے کا بھی کوئی جواز نہیں ہے۔یونیسف کے مطابق گذشتہ ماہ بچوں کی سب سے زیادہ ہلاکتیں شام میں ہوئی تھیں اور وہاں 59 بچے تشدد کے واقعات میں جان کی بازی ہار گئے تھے۔ یمن میں 16 بچوں کی ہلاکت ہوئی۔لیبیا کے دوسرے بڑے شہر بنغازی میں ایک خودکش بم حملے میں تین بچے مارے گئے تھے۔تین اور بچے نہ پھٹنے والے ایک گولے کے نزدیک کھیلتے ہوئے اس کے اچانک دھماکے میں مارے گئے اور ایک کی شدید زخمی ہوگیا تھا۔عراق کے شمالی شہر موصل میں ایک مکان میں کھلونا بم کے دھماکے میں ایک بچہ جان کی بازی ہار گیا۔مغربی کنارے کے شہر رام اللہ کے نزدیک واقع علاقے میں اسرائیلی فوجیوں نے ایک 16 سالہ فلسطینی لڑکے کو فائرنگ کرکے شہید کردیا۔

یونیسف نے اپنے بیان میں بتایا کہ شام سے لبنان کی جانب ہجرت کرنے والے سولہ مہاجرین ٹھٹھر کر مر گئے ہیں۔ان میں چار بچے بھی شامل تھے۔وہ سب شدید برفباری میں منجمد ہوگئے تھے۔ لبنان کے ایک سکیورٹی عہدہ دار نے برف باری سے ہلاکتوں کی تعداد سترہ بتائی ہے۔کپلائر کا کہنا تھا کہ مشرقِ وسطیٰ اور شمالی افریقا کے خطے میں سیکڑوں ، ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں بچوں کا بچپن چھین لیا گیا ہے، ان کی زندگیاں اجیرن ہوچکی ہیں ، انھیں گرفتار کیا گیا اور پس دیوار زنداں کردیا گیا ہے۔ان کا استحصال کیا گیا اور انھیں اسکولوں میں جانے سے روکا گیا ہے۔انھیں صحت کی ضروری خدمات حاصل نہیں اور ان سے کھیلنے کا بنیادی حق بھی چھین لیا گیا ہے

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



قوم کو وژن چاہیے


بادشاہ کے پاس صرف تین اثاثے بچے تھے‘ چار حصوں…

پانی‘ پانی اور پانی

انگریز نے 1849ء میں پنجاب فتح کیا‘پنجاب اس وقت…

Rich Dad — Poor Dad

وہ پانچ بہن بھائی تھے‘ تین بھائی اور دو بہنیں‘…

ڈیتھ بیڈ

ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…