منگل‬‮ ، 05 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

امریکا، پاکستان کے ساتھ دہشتگردی کے خلاف یک طرفہ اقدام اٹھانے کا خواہشمند

datetime 18  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

واشنگٹن(آئی این پی) ٹرمپ انتظامیہ نے کانگریس کو بتایا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ مل کر کشیدہ علاقوں میں یک طرفہ اقدام اٹھانے کی خواہشمند ہے جس سے دونوں ممالک کے مفاد میں تعاون کی فضا بحال ہوسکے گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق کانگریس کو جاری کی جانے والی رپورٹ میں پینٹاگون نے خطے میں 20 سے زائد دہشت گرد تنظیموں سے لڑنے کے لیے امریکا-

افغان کی مشترکہ پلیٹ فارم کی ضرورت کو اجاگر کیا۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جنوبی ایشیا کے لیے نئی پالیسی کے اعلان کے بعد سے یہ پینٹاگون کی افغانستان کے حوالے سے پہلی رپورٹ ہے۔کانگریس کو پیش کی گئی رپورٹ میں پاکستان کا اپنی سرحد میں مبینہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں سے نمٹنے پر ان کے رویے میں تبدیلی کی ضرورت کا بھی بتایا گیا۔پینٹاگون نے قانون سازوں کو بتایا کہ نئی امریکی پالیسی کا مقصد دونوں حکومتوں کا مل کر طالبان میں بیرونی تعاون کو روکنا اور ان کے خطرناک اثرات کو کم کرنا تھارپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے فوجی تعلقات خطے میں مشترکہ مفاد تک ناساز رہے ہیں جبکہ آگے بڑھنے کے لیے ہمیں پاکستان کی جانب سے ان کے حدود میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کو ختم کرنے کے لیے ان کے رویے میں تبدیلی لانی ہوگی۔رپورٹ میں نشاندہی کی گئی کہ 20 سے زائد دہشت گرد اور باغیوں کی تنظیمیں اب بھی افغانستان اور پاکستان میں کام کر رہی ہیں جبکہ ان کی موجودگی پر خطے میں افغانستان کی حمایت یافتہ امریکی پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو ان پر نظر رکھے گی اور خطروں کا جواب بھی دے گی۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پاک-افغان سرحدی علاقہ القاعدہ، القاعدہ برصغیر، حقانی نیٹ ورک، لشکر طیبہ، تحریک طالبان پاکستان، داعش اور اسلامک موومنٹ آف ازبکستان کی محفوظ پناہ گاہیں بنا ہوا ہے۔رپورٹ کے مطابق ان دونوں مقامات پر

سیکیورٹی چیلنجز ہیں اور یہ علاقے خطے میں سیکیورٹی اور استحکام کے لیے انتہائی خطرناک ہیں۔پینٹاگون کا کہنا تھا کہ حالیہ پاکستانی فوج کی جانب سے کیے گئے آپریشن میں کچھ دہشت گردوں کی پناہ گاہیں ختم کی گئیں ہیں، جن میں طالبان اور حقانی نیٹ ورک شامل ہیں تاہم امریکا پاکستانی قیادت کو دہشت گردوں سے ہر سطح پر لڑنے کو ضروری قرار دے رہے ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ افغانستان میں امریکا کی جانب سے انتہائی محنت کے بعد جیتی گئی جنگ کی صورت حال اب بھی بہت نازک ہے

اور اس کی حفاظت کی ضرورت ہے جبکہ امریکا نے اپنے سفارتی، فوجی اور معاشی وسائل کو 17 سال سے جاری جنگ پر مذاکرات کرنے کے لیے استعمال کررکھا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا کہ پینٹاگون نے افغان حکومت اور وہاں کی عوام کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لیے خصوصی تعاون کا عزم کر رکھا ہے۔پینٹا گون کا کہنا تھا کہ امریکا کا افغان حکومت کے لیے عزم پائیدار ہے

لیکن لا محدود نہیں اور یہ تعاون کسی بلینک چیک کی صورت میں بھی نہیں ہے۔رپورٹ کے مطابق افغان حکومت کی جانب سے جب تک پیش رفت اور حقیقی اصطلاحات سامنے نہیں آجاتیں ہم بین الاقوامی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ طالبان یہ جنگ کبھی نہیں جیت سکتے اور انہیں یہ احساس دلانے کی ضرورت ہے کہ امن اور سیاسی استحکام کے لیے ان کے پاس واحد راستہ افغان حکومت کے

ساتھ مذاکرات ہیں۔واضح رہے کہ امریکی سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے حالیہ دنوں میں واشگٹن میں ایک تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے بھی یہی کہا تھا کہ واشنگٹن کی نئی پالیسی کا مقصد طالبان کو یہ باور کرانا ہے کہ وہ کبھی یہ جنگ جیت نہیں سکتے اور آگے بڑھنے کے لیے ان کے پاس مصالحت کے ذریعے افغان حکومت سے مل جانا ہی آخری آپشن ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…