بیجنگ (آئی این پی)چین کے سرکاری ذرائع نے اتوار کو یہاں کہا کہ گذشتہ ماہ اسلام آباد میں منعقد ہونیوالی 7ویں مشترکہ تعاون کونسل (جے سی سی ) پاکستان ۔چین اقتصادی راہداری (سی پیک ) کو مزید فروغ دینے میں انتہائی کامیاب ثابت ہوئی ہے،اجلاس کے دوران چھ دستاویزات پر دستخط کئے گئے جن میں 2017ء سے 2030ء تک سی پیک کیلئے طویل المیعاد منصوبہ (ایل ٹی پی ) شامل ہے،
دونوں ممالک کے مشترکہ ورکنگ گروپوں (جے ڈبلیو جی ) نے توانائی ، صنعتی پارکوں اور گوادر سے متعلق منصوبوں کی منظوری دی ، نیوگوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے متعلق امور کو بھی حتمی شکل دی گئی ، جے سی سی کے بعد دونوں ممالک اب ایم ایل ۔1پاکستان ریلوے پراجیکٹ جس کے تحت پشاور اور کراچی کے درمیان تیز رفتار ریلوے لائن قائم کی جائے گی کیلئے مالیاتی انتظامات اور تجارتی کنٹریکٹ کے بارے میں کام شروع کیا جائے گا ،ایم ایل ۔1سی پیک میں واحد سب سے بڑا پراجیکٹ ہے۔ذرائع کے مطابق بنیادی ڈھانچوں کے نئے منصوبوں سے تجارتی معاہدوں اور مالیاتی انتظامات پر دستخط کرنے کیلئے مذاکرات کی رفتار تیز ہو جائے گی ،نان صنعتی پارکوں کو سی پیک میں شامل کرنے کے بعد سی پیک دوسرے مرحلے میں داخل ہو گیا ہے،ان خصوصی اقتصادی زونز (ایس ای زیڈز) کی قابل عمل جائزہ رپورٹیں چین کے حوالے کر دی گئیں ، 3ایس ای زیڈز جن میں راشا کائی ، دھابی جی اور فیصل آباد میں ایم ۔3شامل ہیں ، زیادہ قابل عمل دکھائی دیتے ہیں، ایسٹ بے ایکسپریس وے کے سنگ بنیاد کی تقریب منعقد ہوچکی ہے ، گوادر پاور پلانٹ اور گوادر ایکسپو کا جلد افتتاح کیا جائے گا ، گوادر آزادانہ زون میں 2018ء کے اوائل میں چھ اہم منصوبے مکمل کئے جائیں گے، ایک میڈیکل ٹیم اور موسمیاتی سٹیشن گوادر میں موجود ہیں، دیامر۔بھاشا ڈیم کو شامل نہ کرنے کی خبر کے بارے میں ذرائع نے کہا
کہ اس قسم کے تاثرات صرف کسی فرد واحد کے مظہر ہیں اور یہ تاثرات غلط ہیں ،سی پیک کی ساتویں جے سی سی نے بھاشا ڈیم پراجیکٹ پر غور و خوض کیا تا ہم اسے توانائی کے منصوبوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے،چین توانائی کے بحران کے حل میں پاکستان کی مدد کررہاہے، ساہیوال ، بہائولپور شمسی توانائی ، یوای پی ونڈ فارم ، سچل ونڈ فارم ، دائود ونڈ فارم سمیت پانچ پاور پلانٹ مکمل کر لئے گئے ہیں ، پورٹ قاسم کا یونٹ نمبر 1بھی مکمل کر لیا گیا ہے، پانچ مزید پاور پلانٹس زیر تعمیر ہیں ۔