بیجنگ(این این آئی) چین نے کہا ہے کہ بھارت سی پیک سے خوش نہیں ہے لیکن ہم اس سمجھانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ منصوبے کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں بلکہ خطے میں امن اور خوشحالی لانا ہی اس کا بنیادی مقصد ہے،سی پیک کے کسی قسم کے کوئی سیاسی مقاصد نہیں ہیں نہ ہی اس کو علاقائی تنازعات میں الجھا یا جائے گا، اقتصادی راہداری منصوبے کا بنیادی مقصد باہمی رابطوں میں اضافہ کرنا ہے،
چین نے بھارت پر بار بار واضح کیا ہے ہمارے کوئی توسیع پسندانہ عزائم نہیں ہم علاقے میں تمام ہمسایہ ممالک سے برابری کی سطح پر بھائی چارے کے تعلقات کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری کو ذریعہ بنائیں گے، چینی کارکن اور ادارے پاکستان جا رہے ہیں اس لیے ہم سیکیورٹی کے بارے میں فکرمند رہتے ہیں لیکن پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال سے مطمئن ہیں مگر بہتری کی گنجائش ہمیشہ ہوتی ہے اس لیے چین حکومت پاکستان اور فوج سے مسلسل رابطے میں رہتا ہے،برکس رکن ممالک تنظیم کے دہشت گردی کے خلاف اعلامیے کے بعد مولانا مسعود اظہر کے خلاف قرارداد ویٹو کرنا ہماری پالیسی کا تضاد نہیں کیونکہ برکس تنظیم کے ارکان نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا، چین کشمیر کے تنازعے میں فریق نہیں ہے، بھارت کا کشمیر کے کسی حصے پر چین کے قبضے کا الزام بے بنیاد ہے جس کی پرزور طریقے سے ماضی میں بھی تردید کی جاتی رہی ہے، کشمیر پاکستان اور بھارت میں دوطرفہ تنازع ہے جس کے پرامن طریقے سے جلد از جلد حل ہی سے علاقے میں امن اور خوشحالی کا دور شروع ہو سکتا ہے،چینی دفترخارجہ کے قونصلر ڈائریکٹر چن فنگ نے کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد کو بریفنگ دیتے ہو ئے کہا کہ چین راہداری منصوبے میں مزید ممالک کو بھی شامل کرنا چاہتا ہے۔چینی دفترخارجہ کے قونصلر ڈائریکٹر چن فنگ نے کونسل آف نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے وفد کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ گوادر
منصوبے کی تکمیل کا حتمی وقت نہیں بتایا جا سکتا لیکن خصوصی علاقے قائم کریں گے اور مقامی لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنا رہے ہیں،گوادر میں پانی کی قلت کا ذکر کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ چین نے اپنی ضروریات کے لیے پانی کی صفائی کا چھوٹا سا پلانٹ لگایا ہے جو مقامی آبادی کی ضروریات پورا کر نے کے لیے ناکافی ہے، امن وامان اور تحفظ کے بارے میں کہا کہ چینی کارکن اور ادارے پاکستان جا رہے ہیں۔
اس لیے ہم سیکیورٹی کے بارے میں فکرمند رہتے ہیں لیکن پاکستان میں سیکیورٹی کی صورتحال سے مطمئن ہیں مگر بہتری کی گنجائش ہمیشہ ہوتی ہے اس لیے چین حکومت پاکستان اور فوج سے مسلسل رابطے میں رہتا ہے۔جیش محمد کے مولانا مسعود اظہر کی قرارداد کو ویٹو کرنے کے حوالے سے استفسار پر انھوں نے بتایابرکس رکن ممالک تنظیم کے دہشت گردی کے خلاف اعلامیے کے بعد مولانا مسعود اظہر کے خلاف قرارداد ویٹو کرنا ہماری پالیسی کا تضاد نہیں کیونکہ کل برکس تنظیم کے ارکان نے ایسا کوئی معاہدہ نہیں کیا،
چین نے بھارت پر بار بار واضح کیا ہے ہمارے کوئی توسیع پسندانہ عزائم نہیں ہم علاقے میں تمام ہمسایہ ممالک سے برابری کی سطح پر بھائی چارے کے تعلقات کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری کو ذریعہ بنائیں گے، بھارت سے سرحدی تنازعات کو مکالمے اور باہمی مذاکرات سے پر امن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔اسی طرح بھارت کی ہمسایہ ممالک کے اندرونی معاملات میں بیجا مداخلت کے سوال پر انھوں نے بتایا چین بھارت
کو یہ رویہ ترک کرنے پر قائل کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہا ہے، انھوں نے بتایا چین کشمیر کے تنازعے میں فریق نہیں ہے، بھارت کا کشمیر کے کسی حصے پر چین کے قبضے کا الزام بے بنیاد ہے جس کی پرزور طریقے سے ماضی میں بھی تردید کی جاتی رہی ہے، کشمیر پاکستان اور بھارت میں دوطرفہ تنازع ہے جس کے پرامن طریقے سے جلد از جلد حل ہی سے علاقے میں امن اور خوشحالی کا دور شروع ہو سکتا ہے۔
ترجمان نے دلائی لامہ کی بھارت میں سرگرمیوں کے بارے سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ دلائی لامہ کی سرگرمیوں پر ہم بھارت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے رہتے ہیں، بھارت نے ہمیں یقین دلایا ہے کہ وہ صرف پناہ گزین ہیں لیکن دلائی لامہ اور اس کے حواریوں کو بھارتی سر زمین پر چین کے خلاف دہشت گردانہ سرگرمیوں کی اجازت نہیں دیں گے۔ افغانستان میں امن مذاکرات کے بارے میں
ترجمان نے بتایا کہ اس معاملے میں پاکستان سے قریبی رابطہ رکھے ہوئے ہیں لیکن عمومی فضا اس کے لیے سازگار نہیں ہے، اس سلسلے میں لائحہ عمل تشکیل دینا ہوگا، امریکا کو دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کی مدد اور تعاون کی ضرورت ہے، چین ایسٹ ترکمانستان میں دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے تعاون اورکردار سے مطمئن ہیں۔