ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

اٹلی میں ساڑھے بارہ ہزارپاکستانی پناہ حاصل کرنے میں کامیاب

datetime 6  ‬‮نومبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

روم(این این آئی)غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یورپی یونین کے دفتر شماریات ’یورو سٹیٹ‘ نے بتایاکہ پچھلے پانچ برسوں میں یورپی یونین کے رکن ممالک میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانی شہریوں نے پناہ کی درخواستیں دیں۔ ان میں سے سینتیس ہزار نے اٹلی جب کہ چھتیس ہزار نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی

درخواستیں دیں۔جنوری سن 2012 سے لے کر دسمبر سن 2016 تک کے اعداد و شمار کا جائزہ لیا جائے تو ان پانچ برسوں کے دوران ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد پاکستانی تارکین وطن نے یورپی یونین کے مختلف رکن ممالک میں حکام کو سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔مذکورہ عرصے کے دوران پاکستانی تارکین وطن نے سب سے زیادہ اٹلی ہی میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ اٹلی میں ان پانچ برسوں کے دوران مجموعی طور پر 37 ہزار پاکستانی پناہ کی تلاش میں پہنچنے۔ سن 2012 میں اٹلی میں پناہ کے خواہش مند پاکستانیوں کی تعداد محض چھبیس سو تھی جو سن 2015 میں تین گنا سے زائد کے اضافے کے ساتھ دس ہزار تک جا پہنچی تھی جب کہ سن 2016 میں اطالوی حکام کو پناہ کی درخواست دینے والے پاکستانیوں کی تعداد قریب چودہ ہزار ہو گئی تھی۔اٹلی کے بعد پاکستانی تارکین وطن کی پسندیدہ منزل جرمنی رہا جہاں 36 ہزار پاکستانی شہریوں نے سیاسی پناہ کے حصول کے خواہش مند رہے۔ اس ضمن میں جرمنی کے بعد ہنگری، برطانیہ اور یونان بالترتیب تیسرے، چوتھے اور پانچویں نمبر پر رہے۔ ہالینڈ، اسپین، سوئٹزرلینڈ اور ناروے جیسے ممالک میں ان پانچ برسوں میں ایک ہزار سے بھی کم پاکستانی پناہ کی تلاش میں پہنچے۔یورو سٹیٹ اعداد و شمار پاکستانیوں کے اس تاثر کی تصدیق کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ اٹلی میں دیگر یورپی ممالک

کی نسبت پاکستانی شہریوں کو پناہ ملنے کے امکانات نسبتا زیادہ ہیں۔2012 کے آغاز سے لے کر 2016 کے اواخر تک جن پاکستانی شہریوں کی پناہ کی درخواستیں نمٹائی گئیں ان میں سے اٹلی میں قریب 44 فیصد کو مختلف درجات میں پناہ دے دی گئی۔ اٹلی کے مقابلے میں برطانیہ میں 21، جرمنی میں 13 جب کہ یونان میں محض ایک فیصد پاکستانی شہریوں کو پناہ ملی۔اس عرصے میں اطالوی حکام نے مجموعی طور پر قریب انتیس ہزار پاکستانی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں پر فیصلے سنائے جن میں سے ساڑھے بارہ ہزار کو پناہ دے دی گئی جب کہ دیگر تمام درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔تاہم اگر سالانہ اعتبار سے دیکھا جائے تو اٹلی میں بھی پناہ کے متلاشی پاکستانی شہریوں کی تعداد میں اضافہ جب کہ پناہ دیے جانے کی شرح میں بتدریج کمی واقع ہوئی ہے۔ سن 2012 کے دوران دو ہزار سے زائد پاکستانیوں کی درخواستوں پر ابتدائی فیصلے سنائے گئے جن میں سے قریب بارہ سو پاکستانیوں کو پناہ ملی اور پناہ کے کامیاب درخواست گزاروں کی شرح ساڑھے چھپن فیصد رہی۔اس کے مقابلے میں اطالوی حکام نے سن 2015 میں قریب آٹھ ہزار جب کہ 2016 میں قریب بارہ ہزار پاکستانی تارکین وطن کی پناہ کی درخواستیں نمٹائیں اور بالترتیب 44 اور 37 فیصد پاکستانیوں کو پناہ دیے جانے کا فیصلہ کیا گیا۔علاوہ ازیں پناہ کے زیادہ تر کامیاب درخواست گزاروں (چوالیس فیصد) کو اٹلی میں

انسانی بنیادوں پر پناہ دی گئی۔ ذیلی تحفظ کے درجے میں بھی تینتالیس فیصد پاکستانی پناہ کے حقدار قرار پائے جب کہ پناہ کے کامیاب درخواست گزاروں میں سے محض تیرہ فیصد پاکستانیوں کو جنیوا کنونشن کے تحت مہاجر قرار دے کر اٹلی میں پناہ دی گئی۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…