کابل(این این آئی)امریکہ نے افغان حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ ملک کے پہلے متنازع نائب صدر کے خلاف جنسی زیادتی کے مقدمے میں قانون اور انصاف کی بالادستی قائم رکھے۔پہلے افغان نائب صدر عبدالرشید دوستم کے خلاف کئی مہینوں سے یہ تحقیقات ہو رہی ہیں کہ انہوں نے اپنے ایک سیاسی مخالف کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔رشید دوستم ازبک نسل سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ ایک جنگجوسردار بھی ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق مئی کے آخر میں 63 سالہ دوستم یہ کہتے ہوئے بذریعہ طیارہ ترکی چلے گئے کہ انہیں علاج کی ضرورت ہے۔ ان کے ملک چھوڑنے کے بعد یہ الزامات لگنے شروع ہو گئے کہ انہوں نے مقدمات سے بچنے کے لیے افغان صدر اشرف غنی کے ساتھ ایک خفیہ معاہدہ کیا ہے۔افغانستان کے لیے قائم مقام امریکی سفیر ہوگو لورنس نے کا بل میں کہا کہ دوستم کے خلاف الزامات انتہائی سنگین ہیں اور افغانستان کے نظام انصاف کو اس کا گہری نظر سے جائزہ لینا چاہیے۔امریکی سفارت کار کا کہنا تھا کہ اس معاملے کو سیاسی رنگ دینا نسلی کشیدگیوں اور قانون کی حکمرانی کے لیے نقصان دہ ہو گا اور اس سے افغانستان کے امن اور استحکام کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔امریکی سفارت کار کا اشارہ جماعت اسلامی، حزب وحدت اسلامی اور دوستم کی جنبش ملی پارٹی کے سیاسی گروپ کی طرف تھا۔ادھرافغان صدر اشرف غنی کا کہنا تھا رشید دوستم کے خلاف تحقیقات میں وہ مکمل طور پر غیر جانب دار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ نائب صدر اٹارنی جنرل کی اجازت سے ملک سے باہر گئے ہیں کیونکہ قانون کسی کو علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے سے نہیں روکتا اور رشید دوستم تو بہت سخت بیمار ہیں۔