منامہ(این این آئی)خلیجی عرب ممالک اورقطر کے درمیان حالیہ سفارتی تنازع کے بعد اب ان کے ماضی کے تعلق سے نئی نئی کہانیاں منظرعام پر آر ہی ہیں۔بحرینی اخبار کے مطابق قطر نے 1970ء کے عشرے میں آزادی کے بعد سے بحرین کے خلاف معاندانہ اور جاسوسی کی سرگرمیاں شروع کردی تھیں۔قطر نے بحرین کے خلاف جاسوسی کی پہلی کارروائی 1987ء میں کی تھی۔تب قطری انٹیلی جنس نے ایک بحرینی فوجی کو
بحرین کی مسلح افواج سے متعلق حساس معلومات فراہم کرنے اور اس کی جزیرے حوار میں جنگی تیاریوں سے متعلق معلومات کے حصول کے لیے بھرتی کیا تھا۔ اس فوجی کو بحرین میں گرفتار کر لیا گیا تھا اور اس کو عدالت نے دس سال قید کی سز ا سنائی تھی لیکن 1993ء میں اس کو معافی دے کر رہا کردیا گیا تھا۔اس واقعے کے بعد 1988ء میں قطری انٹیلی جنس نے جاسوسی کی ایک اور کارروائی کی تھی اور اس نے بحرینی وزارت داخلہ کے دو ملازمین کو بھرتی کیا تھا۔ انھیں بحرین کی مسلح افواج ، ان کی چھاؤنیوں ، نقل وحرکت ، ہوائی اڈوں ، لڑاکا طیاروں اور ہتھیاروں کے بارے میں معلومات معلومات فرا ہم کرنے کی ذمے داری سونپی تھی۔ ان دونوں بحرینی ملازمین کو گرفتار کر لیا گیا تھا اور انھیں پانچ پانچ سال قید کی سز اسنائی گئی تھی۔قطری انٹیلی جنس سروس نے 1996ء میں ایک اور افسر فہدالبکر اور ایک قطری عورت سلوا فخری کے ذریعے بحرین کے بارے میں حساس معلومات حاصل کرنے کی کوشش کی تھی۔اس قطری عورت نے بحرینی مرد سے شادی کی تھی اور وہ بحرین ہی میں رہتی تھی۔اس کو قطری انٹیلی جنس نے 1993ء میں اپنے مقاصد کے لیے بھرتی کیا تھا۔ان دونوں ایجنٹوں کا کام بحرینی فوج ، معیشت ، سماج اور سکیورٹی سمیت مختلف شعبوں کے بارے میں معلومات اکٹھی کرنا تھا۔اس کے علاوہ بحری قیادت کے جزیرے حوارا کے دورے ، حکومت کے شیعہ کمیونٹی سے تعلقات اور مسلح افواج کے افسروں اور ا ہلکاروں کے ناموں کے بارے میں معلومات فراہم کرنا تھا۔