واشنگٹن( آن لائن ) امریکی خفیہ ایجنسی کا کہنا ہے کہ روسی ہیکرز نے ایک جھوٹی خبر شائع کی جس کے نتیجے میں سعودی عرب اور اس کے دیگر اتحادیوں کے قطر کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کے ساتھ ساتھ خطے میں سفارتی بحران نے جنم لیا۔ امریکی تحقیقاتی ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے چند ماہرین نے گذشتہ ماہ مئی کے آخر میں قطر کا دورہ کیا جہاں انہوں نے اس حوالے سے تحقیقات کیں
کہ ہیکرز کی جانب سے مبینہ طور پر قطر کی سرکاری نیوز ایجنسی کی ویب سائٹ ہیک کرکے ایک جھوٹی خبر شائع کی۔ایف بی آئی ماہرین کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں کہا گیا کہ سعودی عرب نے اس جھوٹی خبر کو بنیاد بناتے ہوئے قطر کے ساتھ سفارتی اور معاشی تعلقات ختم کر دیئے تھے۔ امریکی میڈیا کے مطابق قطری حکومت نے واضح کیا کہ 23 مئی کو قطری امیر سے منسوب کی جانے والی ایک خبر جھوٹ پر مبنی ہے جس میں اسرائیل اور ایران کے لیے نرم گوشہ رکھا گیا، ساتھ ہی اس خبر میں سوال کیا گیا کہ کیا امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہمیشہ اپنے منصب پر فائز رہیں گے؟قطری وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمٰن الثانی نے کہا ہے کہ ایف بی آئی نے ویب سائٹ کے ہیک ہونے اور جھوٹی خبر کے شائع ہونے کی تصدیق کی ہے۔ان کا کہنا تھا، ‘جو بھی الزامات لگائے گئے، وہ گمراہ کن اطلاعات پر مبنی ہیں اور ہمارا خیال ہے کہ (خطے میں آنے والا) تمام بحران جھوٹی خبر پر مبنی ہے۔قطری وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ’اس پورے معاملے کا آغاز ایک من گھڑت خبر سے ہوا جسے ہماری قومی نیوز ایجنسی پر شائع کیا گیا جس کے بارے میں ایف بی ا آئینے ثابت بھی کیا‘۔اگر امریکا کی جانب سے روس پر لگائے جانے والے الزامات درست ہیں تو یہ امریکی خارجہ پالیسی میں روسی مداخلت کا اشارہ ہوگا، جس کے حوالے سے امریکی خفیہ ایجنسیوں نے خدشات کا اظہار کیا تھا
کہ روسی ہیکرز نے امریکی صدارتی الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی تھی جس میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی حاصل کی تھی۔تاہم روسی حکام نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کی تردید کردی۔یاد رہے کہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، مصر، بحرین، یمن اور مالدیپ نے قطر کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرکے زمینی، سمندری اور روابط بھی ختم کردیے تھے۔ان ممالک نے قطر پر الزام لگایا تھا کہ قطر دہشت گردوں کی پناہ گاہ ہے جبکہ خطے میں سعودی عرب کے سب سے بڑے حریف ایران کے ایجنڈے کی حمایت کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔تاہم مشرق وسطیٰ کے ممالک میں سب سے بڑی امریکی ایئر بیس قطر میں ہونے کے باوجود سعودی عرب کی قطر کو تنہا کرنے کی کوششوں کو حیران کن قرار دیا جارہا ہے،
اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ ‘سعودی عرب کا دورہ، بادشاہ اور 50 ممالک سے ملاقات کے اثرات سامنے آرہے ہیں۔ٹرمپ کے مطابق ‘انھوں نے کہا تھا کہ وہ انتہا پسندی کے لیے فنڈنگ کرنے والوں کے خلاف سخت رویہ اپنائیں گے‘۔یاد رہے کہ حالیہ ہیکنگ کے حوالے سے قطری حکومت، امریکی تحقیقاتی ایجنسی ایف بی آئی اور برطانوی تحقیقاتی ایجنسی کی مشترکہ تحقیقات جاری ہیں۔