’’تیسری عالمی جنگ کا خطرہ‘‘

9  اپریل‬‮  2017

برلن (مانیٹرنگ ڈیسک)شام میں امریکی کارروائی کے بعد روس اورامریکہ کے درمیان تعلقات میں مزید کشیدگی بڑھ گئی ہے جیکہ روس نے امریکہ کے ساتھ جنگی معاہدے کو بھی ختم کردیا ہے ۔ ایسی صورتحال کے پیش نظر مشرقی یورپ کی سرحد پر امریکا اور روس پہلے ہی ایک دوسرے پر بندوقیں تانے کھڑے تھے کہ

صورتحال کو مزید سنگین بناتے ہوئے اب جرمنی بھی اس آگ میں کود گیا ہے اور اپنے سینکڑوں فوجیوں کو بالٹک ریجن میں روسی سرحد کے ساتھ تعینات کرنا شروع کردیا ہے۔ یس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیٹو افواج کا 500فوجیوں پر مشتمل تازہ دم دستہ لتھوانیا کی سرحد پر تعینات کیا جارہا ہے، جس میں جرمنی کے 450 اور بیلجیئم و نیدر لینڈز کے 50 فوجی شامل ہیں۔ نیٹو کی جانب سے روسی سرحد پر فوجیوں کی تعیناتی کو دفاعی حکمت عملی قرار دیا جارہا ہے تاہم دوسری جانب روس اس پیش رفت کو اشتعال انگیزی قرار دیتے ہوئے اپنی افواج اوربھاری اسلحہ کو سرحدوں کی جانب حرکت دے رہا ہے۔جرمن دستے کے کمانڈر کرسٹوف ہوبر کا کہنا تھا کہ ان کے فوجیوں نے گزشتہ چند ماہ کے دوران سخت ترین ٹریننگ کی ہے اور اب وہ کسی ”بڑی کارروائی“ کے لئے تیار ہیں۔ ان کے اس بیان نے روس اور نیٹو ممالک کے درمیان خوفناک جنگ کے خطرات کو مزید گہرا کر دیاہے۔ دفاعی تجزیہ

کاروں کا کہناہے کہ نیٹو کمانڈر کی جانب سے ”بڑی کاروائی“ کے الفاظ کا استعمال یقینا ایک بڑی جنگ کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق جرمنی کی 122 بٹالین انفینٹری کے جوانوں کے ساتھ 26 لیپرڈ2- ٹینک اور 170 آرمرڈ وہیکلز بھی لتھوانیا روانہ کئے گئے ہیں۔ یہ افواج اور ٹینک روسی

شہر کالنگراڈ سے 100کلومیٹر دوری پر تعینات کئے جائیں گے۔ نیٹو کی جانب سے گزشتہ چند ماہ کے دوران روسی سرحد پر واقع مشرقی یورپ کی ریاستوں اسٹونیا، لیٹویا، لتھوانیا اور پولینڈ میں افواج کی تعیناتی کا سلسلہ متواتر جاری ہے۔ نیٹو حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ سرحد کے دوسرے پار روس بھی جنگ

کی بھرپور تیاریاں کررہا ہے۔ حال ہی میں سامنے آنے والی رپورٹ میں یہ انکشاف بھی کیا گیا کہ روس نے اپنے اسکانڈر ایٹمی میزائل بھی مشرقی یورپ کی سرحد کے قریب نصب کردئیے ہیں۔ رواں ماہ کے آغاز میں امریکہ بھی جنگی مشقوں کے نام پر روسی سرحد کے قریب ساڑھے چار ہزار فوجی اور تقریباً 3ہزار بھاری ہتھیار تعینات کرچکا ہے۔

موضوعات:



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…