جمعہ‬‮ ، 12 دسمبر‬‮ 2025 

ایران نے سعودی عرب پر سنگین الزام عائد کردیا

datetime 2  اپریل‬‮  2017 |

تہران (آئی این پی)ایران نے امریکی وزیر دفاع کے تہران کو دہشتگردی برآمد کرنے والا ملک قرار دینے کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردی کے سرپرست ہم نہیں بلکہ سعودی عرب ہے۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایران نے امریکی وزیر دفاع جم میٹس کے اس الزام کو مسترد کر دیا ہے کہ ایران دہشت گردی برآمد کرنے و الا ایک بنیادی ملک ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف بین

الاقوامی کوششوں میں ناکامی کا اصل سبب یہ ہے کہ دہشت گردی کی سرپرستی ، انہیں مالی وسائل اور نظریات مہیا کرنے والے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔دہشت گردی کا اہم سرچشمہ امریکہ کا اتحادی ملک سعودی عرب ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان برہان نے ایران کے خبررساں ادارے ارنا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ امریکی قیادت کے کچھ ملک تکفیری وہابی دہشت گردی اور انتہاپسندی کے اہم وسیلے کو نظر انداز کا تہیہ کیے ہوئے ہیں۔وہ سخت گیر سنی مسلمانوں کے گروپ اورسعودی عرب کے سرکاری وہابی اسلام کا حوالہ دے رہے تھے۔سعودی عرب دہشت گردی کی سرپرستی کرنے سے انکارکرتا ہے اور وہ اپنے ملک میں جہادیوں کے خلاف پکڑ دھکڑ کر رہا ہے۔ اس نے ہزاروں افراد کو جیلوں میں ڈال دیا ہے اورسینکڑوں کو طیاروں پر سوار ہونے سے روکا ہے ۔ وہ عسکریت پسندوں کے مالی وسائل پرقابو پانے کی کوششیں کررہا ہے۔شیعہ اسلامی طاقت ایران اور سنی اسلام کے مرکز سعودی عرب جو امریکہ کا ایک قریبی اتحادی ہے، ان دونوں کے درمیان طویل عرصے سے مذہبی اور سیاسی مخالفت ہے اور وہ اکثر اوقات ایک دوسرے پر دہشت گردی کی پشت پناہی کرنے کا الزام لگاتے رہتے ہیں۔ان دونوں کے درمیاں یمن، عراق اور شام میں حریف گروپس کی سرپرستی کرنے کی وجہ سے تعلقات میں مزید بگاڑ آ چکا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ دہشت

گردی کے خلاف بین الاقوامی کوششوں میں ناکامی کا اصل سبب یہ ہے کہ دہشت گردی کی سرپرستی ، انہیں مالی وسائل اور نظریات مہیا کرنے والے کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان برہان امریکی وزیر دفاع میٹس کے جمعے کے روز کے بیان پر اپنے ردعمل کا اظہار کر رہے تھے جس میں میٹس نے سن 2012 میں اپنے ایک بیان سے متعلق سوال پر کہا تھا کہ امریکہ کو تین بڑے خطرات کا سامنا ہے اور وہ ہیں، ایران ، ایران اور ایران۔ان کا کہناتھا کہ اس وقت جب میں نے ایران کی بات کی تھی تو میں امریکی کی سینٹرل کمان کا کمانڈر تھا اور اس وقت دہشت گردی برآمد کرنے میں ایران کا مرکزی کردار تھا۔کھلم کھلا بات یہ ہے کہ یہ دہشت گردی کی سرپرستی کرنے والا مرکزی ملک ہے اور وہ آج بھی اپنا یہ کردار جاری رکھے ہوئے ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جج کا بیٹا


اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…