بیجنگ/نئی دہلی (آئی این پی)بھارت کے سیکرٹری خارجہ جے شنکر اقوام متحدہ کی طرف سے کالعدم جیش محمد کے سربراہ مسعود اظہرپر پابندی عائد کرنے کی کوششوں کی راہ میں چین کی طرف سے رکاوٹ ڈالنے اور بھارت کے جوہری سپلائرز گروپ میں شامل ہونے کی کوشش جیسے امور کے بارے میں اختلافات کے پیش نظر اعلیٰ چینی اہلکاروں کے ساتھ اہم مذاکرات کرنے کیلئے منگل کو بیجنگ پہنچ گئے۔بھارتی میڈیا کے
مطابق جے شنکر جنہوں نے 2009سے 2013تک چین میں بھارتی سفیر کے طور پر سفارتی خدمات انجام دی ہیں جو کہ بیجنگ میں کسی بھی بھارتی سفارتکار کا طویل ترین دورہ سفارت ہے،اپنے دورے کا آغاز مرکزی کابینہ کے رکن یانگ جائی چائی سے مذاکرات سے کریں گے،یانگ جائی چائی بھارت چین سرحدی مذاکرات کیلئے بیجنگ کے خصوصی نمائندے ہیں،22فروری کو چین کے ایگزیکٹو نائب وزیرخارجہ جان یی سوئی کے ساتھ بہتر دفاعی مذاکرات میں شرکت کے علاوہ توقع ہے کہ جے شنکر چینی وزیرخارجہ وانگ ژی سے بھی ملاقات کریں گے۔بھارتی میڈیا کے مطابق مذاکرات سے قبل چین اقوام متحدہ کی طرف سے جیش کے سربراہ مسعود اظہر پر پابندی عائد کرنے کی کوششوں اور 48رکنی جوہری سپلائیرزگروپ (این ایس جی)میں بھارتی رکنیت کے بارے میں متضاد جذبات کی مخالفت میں نرمی کرتا ہوانہیں دکھائی دے رہا ہے،پٹھان کوٹ میں دہشتگردی کے حملے میں اظہر کے ملوث ہونے کو ثابت کرنے کا بوجھ بھارت پر ڈالتے ہوئے چینی وزارت خارجہ کے ترجمان جینگ شوانگ نے گذشتہ ہفتے بیجنگ میں اخبار نویسوں کو بتایا کہ چین صرف اسی صورت میں انہیں دہشتگرد نامزد کرنے کے اقدام کی حمایت کرے گا اگر اس کے خلاف ’’ٹھوس شواہد‘‘ ہوئے،چین نے گذشتہ سال اقوام متحدہ کی طرف سے اظہرپر پابندی عائد کرنے کیلئے بھارتی درخواست کے
بارے میں دو مرتبہ ٹیکنیکل ہولڈ کیا،امسال امریکہ نے اظہر کو دہشتگرد قرار دینے کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تجویز پیش کی ہے چین نے ایک مرتبہ پھر اس اقدام پر ٹیکنیکل ہولڈ کیا ہے ایک اور مسئلہ جو دوطرفہ تعلقات پر اثر انداز ہورہا ہے 46بلین امریکی ڈالر لاگت کا چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)ہے جس پر بھارت نے احتجاج کیا ہے کیونکہ یہ مقبوضہ کشمیر سے گزرتا ہے،چین اس منصوبے کا دفاع کرتا ہے کہ اور اس کا یہ موقف ہے کہ دفاعی نوعیت کا منصوبہ ہے جس کا مقصد مقامی لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانا ہے اور اس سے اس کے اس موقف میں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان اور بھارت کو دوطرفہ طور پر حل کرنا چاہیے،
سی پیک جوکہ چین کے صدر شی جن پھنگ کے ایک بیلٹ اور ایک روڈ منصوبے کا حصہ ہے نے امسال اس وقت اہمیت حاصل کرلی جب شی جن پھنگ نے امسال مئی میں اس منصوبے کے بارے میں عالمی رہنماؤں کا سربراہی اجلاس طلب کیا ہے،چینی حکام کا کہنا ہے کہ بیجنگ اختلافات سے قطعہ نظر سربراہی اجلاس میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی شرکت کا خواہاں ہے،سری لنکا کے وزیراعظم رانل ریکرما سینگے سمیت 20سے زائد رہنماؤں نے کانفرنس میں اپنی شمولیت کی تصدیق کی ہے۔