سرینگر(آئی این پی) 8جولائی 2016کے بعدمقبوضہ وادی میں شروع عوامی ایجی ٹیشن کے بعد کشمیر آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 56فیصد کمی آ گئی اور سیزن میں صرف4لاکھ تین ہزارسیاح وادی کی سیر کو آئے ۔ وادی میں ہڑتالوں کی وجہ سے سیاحتی اور دیگر شعبوں کو 1600کروڑ روپے کا نقصان پہنچا۔گزشتہ روزاکنامک سروے رپورٹ کے مطابق وادی میں پانچ ماہ تک جاری رہنے والی ہڑتال ، کرفیو اور بندشوں کی وجہ سے ریاست کے تمام شعبے متاثر ہوئے ۔تا ہم سیاحتی شعبے کو بھی بڑے پیمانے پر نقصان ہوا ۔رپورٹ کے مطابق سال 2015میں ریاست کے سیاحتی مقامات کی سیر کوبھارت اور بیرونی ممالک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد 9لاکھ18ہزار تھی جبکہ سال 2016میں صرف 403442سیاح ہی وادی آئے ۔
رپورٹ کے مطابق وادی میں سیاحتی سیزن اپریل سے اکتوبر تک ہی جوبن پر ہوتا ہے اور اْمید تھی کہ اس سال کافی تعداد میں سیاح آئیں گے اور سیاحوں کی تعداد بڑھنے سے اس شعبہ کو بھی فائدہ ہو گا۔ اپریل سے 8جولائی تک کشمیر وادی میں سیاحتی شعبہ ٹھیک چل رہا تھا اور اس مدت کے دوران ریاست میں 6لاکھ 23ہزار 9سو 32 سیاح آئے تھے۔ اْن میں 2لاکھ 20ہزار 4 سو 90سیاح امرناتھ یاتری تھی اور باقی کشمیر میں سیاحتی مقامات کی طرف سیر سپاٹے کیلئے آئے ۔ان کی 4لاکھ 3ہزار 4سو 42 ہی تھی۔حتی شعبہ کے متاثر ہونے کے نتیجے میں اس کے ساتھ منسلک ٹرانسپورٹ بھی متاثر ہوا۔ 8جولائی سے نومبر 2016تک ریاست میں 4508بسیں ، 3853ٹکسیاں ،24223ٹرک، 186477نجی کاریں بھی اس دوران بے کار رہیں۔
جبکہ بانہال سے بارہمولہ اور بڈگا م کو چلنے والی ریل گاڑیاں بھی متاثر ہوئیں۔رپورٹ کے مطابق نامساعد حالات کے دوران ریل گاڑیوں پر حملے اور پٹریوں کی بھی توڑ پھوڑ کی گئی جس کے بعد حکام نے سروس کو 18نومبر تک بند کر دیا۔ کافی تعداد میں گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔رپورٹ کے مطابق جب ٹرانسپورٹ رک جاتا ہے تو لوگوں کی آمد رفت بھی متاثر ہوتی ہے اور اس وجہ سے بھی سیاح وادی نہیں پہنچ سکے۔ وادی میں کرفیو ، ہڑتالی سیاست اور بندشوں نے پوری وادی کو متاثر کر دیا اور پانچ ماہ تک وادی کے چپے چپے میں حالات انتہائی خراب رہے ۔