دمشق (مانیٹرنگ ڈیسک) دمشق کے نواحی علاقے غوطہ میں ایک پرائمری سکول پر شامی فورس کے فضائی حملے میں 6بچے 15شہریوں سمیت 40جان بحق اور7زخمی ہو گئے۔
برطانیہ میں قائم سیرین آبزرویٹری نامی مانیٹرنگ گروپ کے مطابق سرکاری فوج نے دمشق کے مضافاتی علاقہ غوطہ شرقیہ کے ٹاؤن عربین کو فضائی اور زمینی بمباری کا نشانہ بنایا۔ ایک پرائمری سکول پر بھی بمباری کی گئی جس سے اسکول کی عمارت تباہ ہوگئی۔ امدادی کارکنوں کے مطابق بمباری کے باعث 6 بچوں اور15 عام شہری سمیت 40 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔ یہ بمباری جنگ بندی معاہدے پر عملدرآمد سے کچھ دیر قبل کی گئی
غیر ملکی ایجنسی کے مطابق شامی اپوزیشن اتحاد نے سیز فائر ڈیل کی حمایت کر دی، شامی فوج آج رات 12بجے سے فوجی آپریشنز روک دے گی۔معاہدے کی تصدیق ترکی کے وزیر خارجہ نے بھی کی، جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اب روس اور ترکی نے شامی حکومت اور باغیوں کے درمیان امن مذاکرات شروع کرنے کی کوششیں شروع کری ہیں جو کہ ممکنہ طور پر قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں ہوں گے۔
پیوٹن نے یہ بھی واضح کیا کہ روس شام میں دہشت گردوں کے خلاف لڑائی جاری رکھے گا اور شامی حکومت کے لئے اپنی حمایت بر قرار رکھے گا۔ بی بی سی کی روپرٹ کے مطابق جنگ بندی معاہدے کی باغیوں کے کئی گروپوں نے تصدیق کی ہے مگر بعض حلقوں نے جنگ بندی معاہدے کی مخالفت کی ہے۔ دوسری جانب ترکی میں مقیم باغیوں کی قومی اتحاد کے رکن احمد رمضان نے بھی جنگ بندی کے معاہدے کی تصدیق کرتے ہوئے معاہدے کی حمایت کی اور تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ معاہدے پر عمل کریں۔ روسی وزارت دفاع کے ترجمان نے بتایا دوسرے روز بھی ہمارے سفارتخانے پر مارٹر شیل داغا گیا تاہم نقصان نہیں ہوا۔ادھر روس میں صدر پیوٹن نے اعلان کیا شامی حکومت اور باغیوں نے جنگ بندی معاہدہ پر دستخط کر دیے اور مذاکرات شروع کرنے پر متفق ہو گئے۔ 3 دستاویزات پر دستخط کیے گئے۔
روسی وزیر دفاع سرگی نے کہا جمعرات کی رات سے ڈیل پر عملدرآمد ہو گا۔ پیوٹن نے کہا شام میں فوجیوں کی تعداد کم کریں گے۔ لیکن شامی حکومت کی سپورٹ جاری رہے گی۔ ڈیل میں داعش، النصرہ فرنٹ اور اس سے تعلق رکھنے والے گروپ شامل نہیں۔ شامی فوج نے سیز فائرپر عملدرآمد کا اعلان کر دیا۔ سہ فریقی ممالک میں معاہدے کے تحت بشارالاسد چند برس تک رہیں گے۔ شام کو علاقائی اختیارات کے حوالے سے زونز میں تقسیم کیا جائے گا۔ روس اور ترک ڈیل کے ضمانتی اور سیز فائر کی نگرانی کرینگے۔ باغی گروپوں کے نمائندے انقرہ میں ترک حکام سے مذاکرات کریں گے۔ اردگان اور پیوٹن نے ٹیلی فون پر سیز فائر ڈیل اور شام کے حوالے سے قازقستان میں مذاکرات پر تبادلہ خیال کیا۔ ادھر اپوزیشن نیشنل کولیشن نے بھی معاہدہ کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ روسی وزیر دفاع کے مطابق معاہدہ میں اپوزیشن کے احرار الشام سمیت 7 گروپ شامل ہیں انکے جنگجوؤں کی تعداد 60ہزار ہے ،جو سیز فائر پر عملدرآمد نہیں کرے گا دہشت گرد گروپوں میں شمار کیا جائے گا۔ روس، ترکی، ایران نے ڈیل میں اہم کردار ادا کیا ہے