لندن (این این آئی) ایران کے دو حلیف ممالک شام اور روس کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ کے تازہ بیان کے بعد ایرانی عہدیداروں کے لب ولہجے میں بھی تبدیلی رونما ہونا شروع ہوگئی ہے۔ ایرانی سپریم لیڈر کے مشیر طالب رحیم صفوی نے زور دیا ہے کہ جب تک نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور شام کے بارے میں واضح موقف اختیار نہیں کرتے اس وقت تک تہران کو ان کے بارے میں کوئی نئی پالیسی وضع کرنے میں تامل اور انتظار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے یہ دیکھنا چاہیے کہ ڈونلڈ ٹرمپ خطے کے سلگتے مسائل بالخصوص شام، عراق اور اسلامی جمہوریہ ایران کے بارے میں کیا موقف اپناتے ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق مرشد اعلیٰ کے عسکری مشیر نے توقع ظاہر کی ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ ایران اور شام کے ایشوز پر مثبت موقف اپنائیں گے۔امریکا میں حال ہی میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے جنرل طالب رحیم صفوی نے کہا ہے کہ امریکی انتخابات کے بارے میں کوئی جامعہ تجزیہ کرنا قبل از وقت ہے۔ایرانی ذرائع ابلاغ کو بھی ان انتخابات اور ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیانی پر سوچ سمجھ کر کر کوئی رائے دینی چاہیے۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ نو منتخب امریکی صدر ایران کے بارے میں اپنے سابق بیانات کو تبدیل کریں گے۔ ایرانی عہدیدار نے کہاکہ امریکہ میں بھی ایک جمہوری نظام ہے جو ایسا کچھ کرنے کی اجازت نہیں دیتا جیسا کہ ڈونلڈ ٹرمپ چاہتے ہیں۔ایران کے اصلاح پسند رہنماؤں اور صدر روحانی نے ڈونلڈ ٹرمپ پر چھ عالمی طاقتوں اور ایران کے درمیان طے پائے تہران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتے کا احترام کرنے کامطالبہ کیا ہے جبکہ شدت پسندوں اور پاسداران انقلاب کے عہدیداروں نے ڈونلڈ ٹرمپ پر کڑی نکتہ چینی کی ہے۔