واشنگٹن (آن لائن)امریکا نے ایران کو ہوائی جہازوں کی فروخت پر پابندی پر غور شروع کردیا ۔ اطلاعات کے مطابقآ ج سوموار کو کانگریس کی ہفتہ وار تعطیلات ختم ہونے کے بعد ایوان نمائندگان میں ایک بل پر رائے شماری کی جائے گی جس میں ایران کو بوئنگ کمپنی کے ہوائی جہازوں کی فروخت پر پابندی کرنے کی سفارش کی جائے گی۔’’یورو نیوز‘‘ نیٹ ورک کی رپورٹ کے مطابق ایران کو بوئنگ طیاروں کی فروخت پر پابندی کے لیے کانگریس کی تازہ کوششیں امریکا میں ہونے والے تازہ صدارتی انتخابات کے بعد شروع کی گئی ہیں۔ حالیہ صدارتی انتخابات میں ری پبلیکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کامیابی حاصل کی ہے۔ ایران کے جوہری پروگرام پر گذشتہ روز امریکا اور دوسری عالمی طاقتوں کے سمجھوتے کو ڈونلڈ ٹرمپ اپنے مخصوص نقطہ نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ان کے خیال میں ایران اور عالمی طاقتوں میں تہران کے جوہری پروگرام پر سمجھوتہ غلط تھا۔ چونکہ اس وقت کانگریس میں ری پبلیکنز کی تعداد زیادہ ہے۔ اس لیے غالب امکان یہی ہے کہ ایران کو ہوائی جہازوں کی فروخت پرپابندی کی قرارداد منظور کی جاسکتی ہے۔ری پبلیکن رکن کانگریس بیل ہویزنگا کا کہنا ہے کہ انہوں نے ایران کو طیاروں کی فروخت پر پابندی کی قرارداد پر کام شروع کردیا ہے۔ کانگریس کی گرمائی تعطیلات ختم ہوتے ہی یہ قرارداد رائے شماری کے لیے ایوان نمائندگان میں پیش کی جائے گی۔ توقع ہے کہ بدھ کو اس قرارداد پر رائے شماری ہوگی اور ایران کو ہوائی جہازوں کی فراہمی پر حتمی طور پر پابندی عائدکردی جائے گی۔امریکی اخبار ’ یو ایس اے ٹوڈے‘ کے مطابق ہوینگا کا کہنا ہے کہ ایران کو طیاروں کی فراہمی سے تہران کے فوجی نظام کو تقویت ملتی ہے۔ ہمیں اوباما کے دور میں ایران کو دی گئی ہرسہولت کو روکنے کا عزم کرنا ہوگا۔خیال رہے کہ امریکی کانگریس نے جولائی 2016ء کو کثرت رائے سے ایران کو بوئنگ طیاروں کی فروخت کے خلاف ایک قرارداد منظور کی تھی۔ قرارداد کی حمایت میں 239 اور مخالفت میں 185 ارکان کی رائے سامنے آئی تھی۔ کانگریس کی قرارداد کے باوجود اوباما انتظامیہ نے ایران کو طیاروں کی فروخت کا عزم ظاہر کیا تھا۔ یہ اطلاعات بھی آئی تھیں کہ ایران اور امریکا کیدرمیان ہوائی جہازوں کے حصول کے لیے مذاکرات بھی ہوئے تھے۔