نیویارک (آئی این پی)اقوام متحدہ کے ادارہ برائے جوہری توانائی ( آئی اے ای اے)نے کہا ہے کہ ایران نے رواں سال دوسری باربھاری پانی کی مقررہ حد سے تجاوزکیا ہے ، اس حد پر چھ عالمی طاقتوں کے ساتھ ہونے پر معاہدے میں اتفاق کیا گیا تھا۔غیر ملکی میڈیاکے مطابق ریپبلکن جماعت کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی انتخاب جیتنے کے ایک دن بعد جاری ہونے والی رپورٹ میں جوہری توانائی کی بین الاقوامی تنظیم (آئی اے ای اے) نے کہا کہ جنوری کو جوہری معاہدے طے پانے کے بعد تہران نے ایک بار پھر بھاری پانی کی 130 میٹرک ٹن کی حد کو پار کیا ہے۔بھاری پانی ان ری ایکٹروں کو ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جو ایک قابل ذکر مقدار میں پلوٹونیم پیدا کر سکتے ہیں جو جوہری ہتھیار بنانے کے لیے درکار نہایت اہم مواد ہوتا ہے۔جوہری توانائی کے نگران عالمی ادارے نے کہا کہ تہران نے اس مواد کی 130.1 ٹن مقدار کو مبینہ طور پر اسٹاک کیا ہے جو ایران کے اراک جیسی مکمل نا ہونے والی (جوہری) تنصیبات میں استعمال کیا جاتا ہے۔امریکہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان مارک ٹونر نے معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ ایران زائد بھاری پانی کو برآمد کرنے کے لیے اقدام کر رہا ہے۔ٹونر نے کہا کہ یہ بات مد نظر رکھنی ضروری ہے کہ ایران نے اس کو چھپانے کی نا تو کوشش کی ہے، اور نا ہی آئی اے ای اے سے چھپانے کی کوشش کی ہے جو کچھ یہ کر رہا ہے۔ جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جوہری توانائی کے نگران ادارے نے منگل کو اس زائد مواد کی تصدیق آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو کی طرف سے ایران کے اعلی عہدیداروں کے ساتھ اس بارے میں “تحفظات کے اظہار” کے ایک ہفتے بعد کی ہے۔جب ایران نے فروری میں بھاری پانی کی 130.9 میٹرک ٹن کی حد پار کی تو عالمی طاقتوں امریکہ، چین، روس، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی طرف سے زیادہ تنقید نہیں کی گئی۔