بیجنگ(این این آئی) چین نے بھارت کے خدشات کو دور کرتے ہوئے کہا ہے کہ دریائے براہما پترا سے آکر ملنے والے دریا پر ڈیم کی تعمیر سے بھارت کو پانی کی فراہمی متاثر نہیں ہوگی۔بھارتی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق چینی وزارت خارجہ نے پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو اپنے تحریری جواب میں بتایا کہ ڈیم کی تعمیر تبت میں لوگوں کے ذریعہ معاش، فوڈ سیکیورٹی اور سیلاب سے بچاؤ کیلئے انتہائی ضروری ہے۔وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ تعمیر ہونے والے ڈیم کی گنجائش یارلونگ ڑینگ بو سے براہما پترا جانے والے سالانہ پانی کا 0.02 فیصد بھی نہیں لہٰذا ڈیم کی تعمیر سے نچلے علاقوں پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔بیان میں کہا گیا کہ لالہو ڈیم پروجیکٹ دریائے شیابوکو پر بننا ہے جو آگے چل کر دریائے براہما پترا سے ملتا ہے اور یہ دریا مکمل طور پر چین کی حدود میں ہے۔براہما پترا پر ڈیم کی تعمیر کے باضابطہ اعلان پر بھارت میں شدید ردعمل سامنے آیا ہے بھارتی حکومت نے ڈیم کا معاملہ اعلیٰ سطح پر اٹھانے کا اعلان کردیاہے۔
ایٹمی دھماکوں کے شوقین ملک شمالی کوریا نے ایک اور ایٹمی دھماکے کی تیاری پکڑنے سے قبل شاید یہ نہیں سوچا تھا کہ دنیا میں اس کا واحد حمایتی ملک چین بھی اس کے خلاف ہوسکتاہے، بلکہ چین کی جانب سے اس پر حملے کا خطرہ بھی پیدا ہو سکتا ہے۔ گزشتہ روز یہ خبر سامنے آئی تھی کہ شمالی کوریا اپنے زیر زمین ایٹمی ٹیسٹ مرکز کو متحرک کرچکا ہے اور ایک اور ایٹمی دھماکے کے لئے ضروری ساز و سامان اس مرکز پر پہنچایا جارہا ہے۔ اخبار ڈیلی سٹار کا کہنا ہے کہ یہ اطلاع سامنے آتے ہی چینی رہنماؤں نے اس بات پر غوروفکر شروع کردیا ہے کہ شمالی کوریا کے بڑھتے ہوئے ایٹمی عزائم کا سدباب کس طرح کیا جائے، اور اس ضمن میں یہ تجویز بھی سامنے آئی کہ شمالی کوریا پر حملہ کرکے اس کے صدر کم جونگ ان کا خاتمہ کر دیا جائے۔
اخبار کے مطابق یہ انکشاف کولمبیا یونیورسٹی کے سکول آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئر ز کے ڈائریکٹر پروفیسر ڑی سن نے امریکی دارالحکومت میں ایک سکیورٹی فورم سے خطاب کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بحرالکاہل میں اس وقت پانچ فوجی قوتیں سرگرم ہیں اور چین کی جانب سے شمالی کوریا پر حملے کی صورت میں عدم استحکام مزید بڑھ سکتا ہے اور بحرالکاہل کا خطہ تیسری جنگ عظیم کا نقطہ آغاز ثابت ہوسکتا ہے۔پروفیسر ڑی کے مطابق چینی رہنماؤں نے مختلف امکانا ت پر غور کیا ہے، جن میں امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے شمالی کوریا پر سرجیکل سٹرائیک اور چین کی جانب سے شمالی کوریا پر حملے کے امکان کا بھی جائزہ لیا گیا۔ پروفیسر ڑی کے مطابق چینی رہنما شمالی کوریا کے ایٹمی پروگرام سے خوش نہیں ہیں اور چاہتے ہیں کہ شمالی کوریا کو اس بات پر مجبور کیا جائے کہ وہ اپنے ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار ہوجائے۔ا س مقصد کے لئے شمالی کوریا میں حکومت بدلنے کی صورت پیش آئی تو اس سے گریز نہیں کیا جائے گا اور اس مقصد کے حصول کے لئے چینی افواج شمالی کوریا میں داخل ہوسکتی ہیں۔واضح رہے کہ اس سے قبل جنوبی کوریا کی جانب سے بھی یہ بیان منظر عام پر آ چکا ہے کہ ضرورت پڑنے پر جنوبی کوریا، شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو قتل کر سکتا ہے۔