نئی دلی (مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت کا کہنا ہے کہ اُس نے بدھ کی رات آزاد کشمیر میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر سرجیکل حملے کیے۔ بھارت کا یہ بھی کہنا ہے کہ اُس کےبھارتی کمانڈو یلی کاپٹر میں بیٹھ کر آزاد کشمیر آئے، کیمپوں پر حملے کیے اور اندھیرے میں واپس بھی چلے گئے۔مضحکہ خیز بات تو یہ ہے کہ بھارت کو کیا لگتا ہے کہ پاکستان کی حفاظت کی ذمہ داری ایسے ہاتھوں میں ہے جو اس قدر بے خبر ہیں کہ اُن کو انڈیا کے حملے کی خبر بھی نا ہوئی؟ انڈیا کے مطابق ان حملوں کی مانیٹرنگ دہلی سے کی گئی جبکہ تمام حملے بھارتی وزیرِ اعظم نریندمودی کی مرضی اور اجازت سے کیے گئے۔ پاکستان ان سب حملوں کی تردید کرتا ہے ۔پاکستان کے وزیر اعظم نے بہت احتیاط کے ساتھ معاملے کو لیا ہے اور بھارت کو واضح پیغام دیا ہے کہ ہماری امن کی کوششوں کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ۔ ہم کسی بھی حملے کا بھر پور جواب دینے کےلیے پوری طرح تیار ہیں۔ اس سے قبل پاکستان کے ملٹری ذرائع نے بھارت کے سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت اپنی دہشت گردی چھپانے کے لیے سٹرجیکل سٹرائک کاراگ الاپ رہا ہے۔ البتہ پاکستانی فوج کا ماننا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر ہونے والی فائرنگ میں 2 پاکستانی فوجی شہید ہو چکے ہیں۔اڑی حملے کے بعد بھارت نے پاکستان کے خلاف سخت جارحانہ رویہ اپنا رکھا ہے اور پاکستان کو مختلف دھمکیاں دے رہا ہے۔ بھارت پاکستان کو تنہا کرنے، سرجیکل سٹرائک یا پورا حملہ کرنے کے علاوہ پانی کے معاہدہ سے پھرنے کی بھی دھمکی دے چکا ہے۔ بھارت کی پوری کوشش ہے کہ پاکستان کو ایک دہشت گرد ملک قرار دیا جائے ۔ بھارت کے اس رویہ کی بنیادی وجہ پاکستانی کی طرف سے آزادی کی جدو جہد میں مشغول کشمیریوں کی حمایت ہےاوربھارتی وزیرخارجہ نے جوجھوٹ جنرل اسمبلی سے خطاب میں بولے وہ بھی بے نقاب ہوچکے ہیں ۔