نئی دہلی(نیو زڈیسک) بھارتی ایوان زیریں(لوک سبھا)میں کانگریس کی سربراہ سونیاگاندھی پر ہیلی کاپٹروں کی خریداری میں رشوت حاصل کرنے کے الزام پر ایوان میں ہنگامہ برپا ہوگیا، کانگریس پارٹی کی صدر سونیا گاندھی کو اس الزام کاسامنا ہے کہ انھوں نے ایک اطالوی کمپنی سے ہیلی کاپٹروں کی خریداری کے ایک سودے میں کمیشن لیا تھاتاہم سونیا گاندھی نے اس الزام کو یکسر مسترد کیا ہے۔بھارٹی ٹی وی کے مطابق یہ سودا 2010 کا ہے جب انتہائی اہم شخصیات کے استعمال کے لیے کانگریس کی قیادت والی حکومت نے اطالوی کمپنی فن مکینیکا کی ذیلی کمپنی اگستا ویسٹ لینڈ سے 12 ہیلی کاپٹر خریدنے کا فیصلہ کیا تھا۔ کنٹریکٹ 3600 کروڑ روپے کا تھا اور الزام ہے کہ اس سودے کو حاصل کرنے کے لیے کمپنی نے تقریباً 334 کروڑ روپے بطور رشوت بھارتی اہلکاروں اور سیاست دانوں کو ادا کیے تھے۔اٹلی کی ایک عدالت اس کیس میں فیصلہ سنا چکی ہے اور کمپنی کے اہلکاروں پر کمیشن دینے کا الزام ثابت ہوچکا ہے۔ اس کیس میں انڈین فضائیہ کے سابق سربراہ ائر مارشل ایس پی تیاگی بھی ملزم ہیں۔بھارت ے وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے بدھ کو پارلیمان میں کہا کہ بنیادی بات یہ ہے کہ حکومت نے ہیلی کاپٹر خریدنے کے لیے ایک سودا کیا تھا، جس میں الزام ہے کہ کمیشن ادا کیا گیا۔ رشوت دینے والے پر جرم ثابت ہو چکا ہے۔ اب رشوت لینے والے کی شناخت ہونا باقی ہے۔ارون جیٹلی ایسی دو دستاویزات کا ذکر کر رہے تھے جو اطالوی عدالت میں سماعت کے دوران پیش کیے گئے تھے۔ ان میں سے ایک خط ہے جو کمپنی کے ڈائریکٹر نے انڈیا میں مامور اپنے ایک اہلکار کو لکھا تھا جس میں انھوں نے کہا ہے کہ سونیا گاندھی اس سودے کو آگے بڑھا رہی ہیں، اور دوسرا ایک کاغذ ہے جس پر ہاتھ سے کچھ رقوم لکھی ہوئی ہیں، اس میں صرف فیملی کا ذکر ہے لیکن کسی کانام شامل نہیں۔پارلیمان میں بدھ کو ان دستاویزات کی بنیاد پر بی جے پی کے سینئر لیڈر سبرامنیم سوامی نے سونیا گاندھی کا نام لینا چاہا لیکن اس پر ہنگامہ ہوگیا۔سونیا گاندھی شاذ و نادر ہی کوئی بیان دیتی ہیں، لیکن انھوں نے سخت الفاظ میں ان الزامات کو مسترد کیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ الزامات بالکل بے بنیاد ہیں اور انھیں کسی کا ڈر نہیں۔ بی جے پی دو سال سے اقتدار میں ہے اور اسے اس معاملے کی انکوائری کرانی چاہیے، جس سے سچائی سامنے آجائے گی۔