الریاض(نیوزڈیسک)تارکین وطن کی ترسیلات زر پر ٹیکس ،سعودی عرب اورخلیجی ممالک میں کام کرنیوالوں میں کھلبلی مچ گئی،سعودی عرب کی مجلس شوری غیر ملکی تارکین وطن کے ترسیلات زر پر ٹیکس لگانے کی ایک تجویز پر اتوار کے روز ہونے والے اپنے اجلاس میں غور کرے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق غیر ملکیوں کے ترسیلات زر پر ٹیکس کی تجویز مجلس شوری کی خزانہ کمیٹی کے رکن حسام العنقری نے پیش کی ۔ خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے رکن ممالک ایسی ہی ایک تجویز پر پہلے ہی تبادلہ خیال کا آغاز کر چکی ہے۔خلیج ریسرچ سنٹر کی ایک رپورٹ کے مطابق ایشائی ملکوں کی معیشت کا بڑا حصہ ان عالمی ترسیلات زر پر مشتمل ہے کہ جسے جی سی سی کے رکن ملکوں میں کام کرنے والے غیر ملکی تارکین وطن دیار غیر سے بھجواتے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق سنہ 2013ء میں دنیا کی 400 ارب ڈالر مالیت کی ترسیلات کا 23 فی صد (تقریبا 90 ارب ڈالر) خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک سے باہر بھیجی گئی۔ ان ممالک میں سعودی سر فہرست رہا۔مجلس شوری میں حکومتی اداروں کی کارکردگی، یوتھ کونسل کے قواعد کی تشکیل کے علاوہ پانی، زراعت اور ماحولیاتی کمیٹیوں کی جانب سے پانی اور بجلی کے نئے ٹیرف پر غور کرے گی۔یاد رہے ماضی میں بھی تارکین وطن کی سعودی عرب سے بیرون ملک ترسیلات زر کی حد مقرر کرنے کی تجاویز پیش کی جاتی رہی ہیں۔مجوزہ اقدام سے پاکستان، بھارت اور فلپائن جیسے ملکوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کیونکہ انہی ملکوں کے شہریوں کی اکثریت بیرون ملک ملازمت سے حاصل ہونے والی آمدنی غیر ملکی ترسیلات کی شکل میں اپنے اپنے ملک بھجواتی ہے۔ماہرین معاشیات نے خبردار کیا کہ ہے تجویز کی منظوری سے غیر ملکی تارکین وطن میں بے چینی پھیل سکتی ہے۔