جنیوا(نیوزڈیسک)ایذا رسانی اور جسمانی تشدد کے خلاف اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک کمیٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ سعودی عرب اپنے ہاں مجرموں کو کوڑے مارنے اور ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دینے کی صورت میں دی جانے والی جسمانی سزاؤں کا سلسلہ بند کرے۔میڈیارپورٹس کے مطابق عالمی ادارے کے جسمانی تشدد اور ایذا رسانی کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے ماہرین نے خلیج کی اس عرب ریاست سے مطالبہ کیا کہ اسے مختلف جرائم کے مرتکب مجرموں کو جسمانی سزائیں دینے کا وہ سلسلہ ختم کر دینا چاہیے، جس پر وہ ایسی سزاؤں کو اسلامی شرعی قوانین کا لازمی حصہ گردانتے ہوئے اب تک عمل پیرا ہے۔2002ء کے بعد یہ پہلا موقع تھا کہ اس کمیٹی نے عالمی ادارے کے ’اینٹی ٹارچر کنوینشن‘ کے احترام کے حوالے سے سعودی عرب میں پائی جانے والی صورت حال کا جائزہ لیا۔اس کمیٹی کے اجلاس میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ اس عرب ریاست میں بلاگرز اور سماجی سطح پر سرگرم کارکنوں کے علاوہ انسانی حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والے زیر حراست کارکنوں سے بھی برا سلوک کیا جاتا ہے۔ اس کمیٹی کے اجلاس میں فیلس گئیر نامی ایک خاتون رکن نے سعودی حکام سے دریافت کیاکہ کیا سعودی عرب نے کوڑے مارنے اور ہاتھ پاؤں کاٹ دینے جیسی جسمانی سزاؤں کو روکنے کے لیے اس وجہ سے کوئی اقدامات کیے ہیں کہ ایسی سزائیں دنیا اس عالمی کنویشن کے خلاف ہے؟اس استفسار پر اجلاس میں شریک سعودی وفد کے سربراہ نے کہا کہ اس مقصد کے حصول کے لیے کام کیا جا رہا ہے۔ سعودی مندوب اعلیٰ نے کہاکہ یہ کنونشن جن اقدامات کو اور جس طرح کے رویے کو تشدد قرار دیتا ہے، اس کو سعودی قوانین کا حصہ بنانے اور اختیارات کے ناجائز استعمال کو روکنے کے لیے نئی تعزیرات پر کام جاری ہے۔سعودی وفد کے سربراہ نے مزید کہاکہ اسلامی قانون بین الاقوامی معاہدوں سے متصادم نہیں ہے۔ سعودی عرب کی تشدد اور ایذارسانی کے خلاف حکمت عملی کی بنیاد ٹھوس آئینی ضابطوں پر ہے۔ ان آئینی ضابطوں کی بنیادیں اسلامی شرعی احکامات، متعلقہ قوانین، قومی سطح پر قانون سازی اور ایسے بین الاقوامی کنوینشنز پر رکھی گئی ہیں، جن میں تشدد کے خلاف عالمی کنوینشن بھی شامل ہے۔