ہفتہ‬‮ ، 16 اگست‬‮ 2025 

افغان صدر کا اصل چہر ہ سامنے آگیا،پاکستان کے خلاف بے بنیاد الزام تراشیوں پر اتر آئے

datetime 25  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کابل(نیوز ڈیسک)افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کی قیادت کوئٹہ اور پشاور میں مقیم ہے جہاں سے افغانستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے،پاکستان سے طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کی توقع نہیں ،پاکستان اچھے اور برے دہشتگردوں میں تفریق کیے بغیر ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان دہشتگرد گروپوں کے خلاف کاروائی کرے جو اسکی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں، چار فریقی گروپ کے معاہدوں کے مطابق عسکریت پسند گروپو ںکے خلاف فوجی کاروائی کے حوالے سے اسلام آباد نے اپنے وعدے پورے نہ کیے تو افغانستان اس کی شکایت درج کرانے کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقومی اداروں سے رجوع کرے گا۔پیر کو افغان میڈیا کے مطابق صدر اشرف غنی نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ افغان حکومت کو اس بات کی توقع نہیں ہے کہ پاکستان طالبان گروپ کو مذاکرات کی میز پر لائے گا۔پاکستان ان دہشتگرد گروپوں کے خلاف کاروائی کرے جو اسکی سرزمین افغانستان کے خلاف استعمال کرتے ہیں ۔افغان صدر نے پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کرتے ہوئے کہاکہ طالبان عسکریت پسندوں کی قیادت کوئٹہ اور پشاور میں مقیم ہے جہاں سے افغانستان پر حملوں کی منصوبہ بندی کی جاتی ہے ۔افغان صدر اشرف غنی نے چار فریقی گروپ کے معاہدوں کے مطابق تشددکا راستہ اختیار کرنے والے عسکریت پسند گروپو ںکے خلاف فوجی کاروائی کے اسلام آباد کے وعدوں کی تاکید کرتے ہوئے خبردار کیا کہ اگراس سلسلے میں ضروری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو افغانستان اس کی شکایت درج کرانے کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر بین الاقومی اداروں سے رجوع کرے گا۔اشرف غنی نے مزید کہا کہ پاکستانی حکومت کو دہشتگرد گروپوں کے خلاف جنگ میں ذمہ داری سے کام کرنا چاہیے،اچھے اور برے دہشتگردوں کے درمیان امتیاز نہیں ہونا چاہیے۔انھوںنے کہاکہ اچھے اور برے دہشتگرد میں کوئی تمیز نہیں ہوتی وہ صرف دہشتگرد ہوتے ہیں پاکستان کو یہ بات سمجھنی چاہیے اور انکے خلاف کاروائی کرنی چاہیے۔ افغان صدرنے کہا کہ افغان حکومت اپنی سیکورٹی فورسز اور عام شہریوں کا خون بہانے والوں کے خلاف سخت اقدامات کرے گی ۔حراست میں لیے گئے عسکریت پسندوں کی سزاﺅں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔باغی گروپوں کے خلاف افغان عوام اور ملک کے دفاع کیلئے قرآن پاک کی روشنی میں مذہبی جواز پیش کرتے ہوئے اشرف غنی نے کہاکہ طالبان گروہ کو میدان جنگ میں بہت تکلیف اٹھانا پڑے گی اوراور آخر کار وہ مذاکرات کی درخواست کریں گئے ۔اشرف غنی نے کہا کہ افغان حکومت ان گروپوں کے ساتھ امن چاہتی ہے جو تشدد کاراستہ ترک کرتے ہوئے آئین کو تسلیم کرتے اور دہشتگرد گروپوں کے ساتھ تعلقات ختم کردیں۔طالبان کے کچھ حصے دشمن ہیں ، امن کے دروازے گروپ کے تمام دھڑوں کیلئے نہیں کھلے رکھے جائیں گئے۔افغان صدر نے ارکان پارلیمنٹ کو یقین دلایا کہ افغان حکومت امن کے قیام کیلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کرے گی اور دہشتگردوں کے خلاف ملک کے دفاع کیلئے تمام وسائل استعمال کرے گی ۔انھوںنے کہاکہ افغانستان کے دشمنوں میں داعش،القاعدہ ،حقانی اور طالبان گروپ ہیںجو افغان شہریوں کا خون بہا کر لطف اندوز ہورہے ہیں ۔بلاجواز عام معافی کا وقت ختم ہوگیا ہے ،دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث تمام افراد کو پھانسی دی جائے گی ۔ہم پرامن طریقے سے ملک میں تشدد کو ختم کرنے کی کسی بھی کوشش کو نہیں چھوڑیں گے تاہم ہم اپنے خلاف جاری غیر اعلانیہ جنگ میں اپنے عوام کے دفاع کیلئے ہرممکن کوشش کریں گئے ۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



شیلا کے ساتھ دو گھنٹے


شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…

سوئس سسٹم

سوئٹزر لینڈ کا نظام تعلیم باقی دنیا سے مختلف…

انٹرلاکن میں ایک دن

ہم مورج سے ایک دن کے لیے انٹرلاکن چلے گئے‘ انٹرلاکن…

مورج میں چھ دن

ہمیں تیسرے دن معلوم ہوا جس شہر کو ہم مورجس (Morges)…

سات سچائیاں

وہ سرخ آنکھوں سے ہمیں گھور رہا تھا‘ اس کی نوکیلی…

ماں کی محبت کے 4800 سال

آج سے پانچ ہزار سال قبل تائی چنگ کی جگہ کوئی نامعلوم…

سچا اور کھرا انقلابی لیڈر

باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…