واشنگٹن(نیوزڈیسک) ایران نے اعلان کیا ہے کہ امریکا کو 32 ٹن بھاری پانی (ڈیوٹیریم آکسائڈ) فروخت کرنے کا معاہدہ طے پا گیا ہے۔ ادھر امریکی پارلیمنٹ کے اسپیکر نے اس معاہدے کو ایران کی دہشت گردی کی سپورٹ کے مترادف قرار دیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایران کے سابق سینئر مذاکرات کار عباس عراقجی نے امریکی کمپنی کے ساتھ ایرانی بھاری پانی کی فروخت کے معاہدے کے بارے میں بتایا۔ اجلاس کے اختتام پر عراقجی کا کہنا تھا کہ اس تجارتی معاہدے کے سلسلے میں مذاکرات میں تین ماہ کا عرصہ لگا جس کے تحت اراک کی تنصیبات کا 32 ٹن بھاری پانی فروخت کیا جائے گا۔ عراقجی نے مزید بتایا کہ بعض دیگر ممالک نے بھاری پانی خریدنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے اور اس حوالے سے ہم بات چیت کر رہے ہیں۔دوسری جانب امریکی پارلیمنٹ کے اسپیکر پال ریان نے مذکورہ ڈیل کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا میں دہشت گردی کے اہم ترین رکھوالے کے لیے ایک اور بے مثال رعایت ہے۔ریپبلکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ریان نے ایک بیان میں مزید کہا کہ ایسا نظر آتا ہے کہ 86 لاکھ ڈالر کی یہ ڈیل، ڈیموکریٹک صدر کی انتظامیہ کی جانب سے ایران کے ساتھ دستخط شدہ نیوکلیئر معاہدے کی مارکیٹنگ کی کوششوں کے سلسلے میں ہے۔ ریان کے مطابق یہ اقدام براہ راست طور پر ایرانی نیوکلیئر پروگرام کو سپورٹ کرے گا۔امریکی اخبار نے امریکی وزارت برائے توانائی کے ذمہ داران کے حوالے سے بتایا کہ 32 ٹن ایرانی بھاری پانی خریدنے کا سبب واشنگٹن کے وہ اندیشے ہیں جن کے تحت امریکا سمجھتا ہے کہ ایران معاہدے کے مطابق تیزی کے ساتھ بھاری پانی کی مقدار کم کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔توانائی کے امریکی وزیر ارنسٹ مونیز نے اخبار کو بتایا کہ اس بات کی تصدیق کرلی گئی ہے کہ ایرانی بھاری پانی بہت اچھا ہے اور واشنگٹن اس کا تھوڑا حصہ خریدے گا۔ یہ دنیا کے ممالک کے لیے ایک پرزور پیغام ہے کہ وہ ایران سے بھاری پانی خریدیں۔ توقع ہے کہ دیگر ممالک آئندہ برسوں کے دوران بھاری پانی کی بقیہ مقدار ایران سے خرید لیں گے۔