واشنگٹن (نیوزڈیسک)امریکی سپریم کورٹ نے بیروت دھماکوں اور دیگر شدت پسند کارروائیوں میں ہلاک ہونے والوں کے اہلِ خانہ کو اجازت دی ہے کہ وہ ایران کے منجمد اثاثوں میں سے دو ارب ڈالر کی رقم لے سکتے ہیں۔سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ ان 241 امریکیوں کے 1300 لواحقین کا جانب سے دائر درخواست پر دیا جو 1983 میں بیروت میں امریکی میرینز کی بیرکس میں دھماکے میں ہلاک ہوئے تھے۔یاد رہے کہ امریکہ اس دھماکے کے ذمہ داری حزب اللہ پر لگاتا ہے جس کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔ تاہم حزب اللہ اور ایران دونوں ہی اس الزام کی تردید کرتے ہیں۔ایران کے مرکزی بینک نے اس قانون کی مخالفت کی ہے جس کے تحت امریکہ ایران کے منجمد اثاثوں میں سے رقم امریکی خاندانوں کو دے سکے۔کانگریس نے اس قانون میں گذشتہ 20 سالوں میں کئی بار تبدیلی کی ہے جس کے ذریعے امریکی عوام ریاستی حمایت یافتہ دہشت گردی کے خلاف مقدمہ دائر کر سکے۔تاہم ایران نے اس حوالے سے تعاون نہیں کیا۔ یہ قانون آخری بار 2012 میں تبدیل کیا گیا تھا۔جسٹس روتھ بیڈر گنزبرگ نے ایران کی جانب سے معاوضے کی ادائیگی کی مخالفت کو رد کیا۔یاد رہے کہ امریکہ 1983 میں امریکی سفارتخانے اور امریکی میرینز کے بیرکس پر حملوں کا ذمہ دار ایران اور حزب اللہ کو ٹھہراتا ہے۔ان حملوں کے اگلے سال ہی امریکے نے لبنان سے اپنی فوجیں نکال لی تھیں۔