واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو جون میں اپنے دورے کے دوران امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنا چاہیے،برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی ایوانِ نمائندگان کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے ری پبلکن پارٹی سے وابستہ چیئرمین اَیڈ روئس اور کمیٹی کے سرکردہ ڈیموکریٹ رہنما ایلیٹ اینگل نے اسپیکر پال راین کے نام ایک مراسلہ تحریر کیا ۔ اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کے ساتھ دفاع، انسانی امداد، خلائی تعاون اور تحفظ ماحول سمیت مختلف شعبوں میں وسیع تر تعلقات کو دیکھتے ہوئے ہم سمجھتے ہیں کہ کانگریس کے پاس وزیر اعظم کی زبان سے براہِ راست باتیں سننے کا یہ ایک نادر موقع ہو گا۔بھارتی وزیر اعظم کا امریکی کانگریس سے ممکنہ خطاب اب تک کی امریکی پالیسیوں میں کْلّی تبدیلی کی جانب اشارہ کرتا ہے۔ ایک وقت وہ بھی تھا جب مسلمانوں کے قتلِ عام کے باعث مودی کے امریکا میں داخلے تک پر بھی پابندی عائد تھی۔اسپیکر پال راین کی ایک خاتون ترجمان کے مطابق ابھی تک راین نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا کہ آیا وہ کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے ارکان کے مراسلے کے جواب میں واقعی مودی کو دعوت نامہ جاری کر دیں گے۔گزشتہ سال سینیٹ یا ایوانِ نمائندگان سے خطاب کا اعزاز صرف دو شخصیات کے حصے میں آیا تھا۔ پاپائے روم فرانسس نے چوبیس ستمبر کو جبکہ اْن سے پہلے اْنتیس اپریل 2015ء کو جاپانی وزیر اعظم شینزو آبے نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔2014ء میں بھارت کے عام انتخابات میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی اور اْس کے حلیفوں کی تاریخی کامیابی کے بعد ابتدا میں اس طرح کے سوالات اٹھائے گئے کہ آیا مودی کو امریکا کا ویزہ بھی مل سکے گا۔ صدر باراک اوباما نے مودی کو اْن کی انتخابی کامیابی پر مبارکباد دینے کے لیے وائٹ ہاؤس آنے کی دعوت دے کر اس طرح کی قیاس آرائیاں فوری طور پر مسترد کر دی تھیں۔