مقبوضہ بیت المقدس(نیوزڈیسک)دنیا بھر میں پاناما پیپر کے لیکس ہونے لاکھوں غیرقانونی کاروبار کی دستاویزات کے منظرعام پر آنے کے بعد یہ انکشاف ہوا ہے کہ سمندر پار کاروبار کرنے والوں میں دنیا کے ٹیکسوں پر پلنے والی فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ایک صاحبزادے سمیت کئی اہم عہدیدار بھی اس مکروہ دہندے میں ملوث ہیں۔اسرائیل کے عبرانی اخبار”ہارٹز“ نے انکشاف کیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے صاحبزادے طارق عباس اور فلسطینی اتھارٹی کے کئی دوسرے عہدیداروں نے بھی پاناما میں قائم فرضی فرموں کے ذریعے بھاری رقوم چھپا رکھی تھیں۔اخباری رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر محمود عباس کے صاحبزادے طارق عباس کے ایک فلسطینی کمپنی میں 1 ملین ڈالر کے شیئرز ہیں اور اس کمپنی کا نام پاناما لیکس میں بھی سامنے آیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے مختلف عہدیدار اور صدر عباس کے بیٹے نے ٹیکسوں سے بچنے کے لیے بیرون ملک بھاری رقوم منتقل کیں اور انہیں پاناما میں موجود آف شور کمپنیوں میں چھپائے رکھا ہے۔ادھر پانا لیکس میں صدر عباس کے بیٹے اور دیگر عہدیداروں کے نام سامنے آنے کے بعد فلسطین کے عوامی اور سیاسی حلقوں کی جانب سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ فلسطینی علاقے رام اللہ میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی سیاسی رہ نماو¿ں نے بیرون ملک رقوم کی منتقلی اور ٹیکسوں سے بچنے کے لیے خفیہ کاروبار کی شفاف تحقیقات کرکے اس میں ملوث تمام افراد کے خلاف بلا تفریق سخت ترین قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔فلسطین میں انسداد منشیات کی انتظامی کونسل کے مشیر عزمی الشعیبی کا کہنا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں اور صدر کے بیٹے کا پامانا لیکس میں نام آنا معمولی بات نہیں۔ فلسطینی اتھارٹی کو قوم کے سامنے یہ ثابت کرنا ہوگا کہ صدر کے بیٹے کے پاس اتنی رقم کہاں سے آئی اور اسے قوم سے چھپا کر بیرون ملک کیوں منتقل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ صدر کے بیٹے کا ٹیکس چوری میں ملوث ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ فلسطینی اتھارٹی سرتا پا کرپشن اور قومی خزانے کی لوٹ مار میں ملوث ہے۔ ایک جانب فلسطینی شہریوں پر ٹیکسوں کا بھاری بوجھ لادا جا رہا ہے اور دوسری جانب حکمرانوں کے خانوادے قومی دولت کو خفیہ طریقے سے بیرون ملک چھپانے اور ٹیکس چوری کے مرتکب ہو رہے ہیں۔