نیویارک (نیوز ڈیسک) روس نے اقوام متحدہ سے شام میں لڑنے والے انتہا پسند گروپوں کی نگرانی کے لیے رجوع کر لیا ہے اور خبردار کیا ہے کہ ان کی جانب سے یورپ میں ممکنہ طور پر کیمیائی حملوں کا خطرہ موجود ہے۔روس اور چین نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ پیش کیا ہے،اس میں رکن ممالک اور خاص طور پر شام کے ہمسایہ ممالک ترکی اور عراق سے کہا گیا ہے کہ وہ مسلح گروپوں کی کیمیائی ہتھیاروں کے حصول یا ان کو تیار کرنے سے متعلق سرگرمیوں کے بارے میں فوری اطلاع دیں۔اقوام متحدہ میں متعیّن روسی سفیر ویٹالے چرکین کا کہنا تھاکہ اس اقدام سے کیمیائی دہشت گردی کے خطرے سے نمٹا جاسکے گا۔انھوں نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں نے کسی کو یہ دعویٰ کرتے نہیں سنا ہے کہ انھیں شامی حکومت کے کسی یورپی شہر میں سب وے پر کیمیائی ہتھیاروں سے کسی حملے کا خطرہ لاحق ہے بلکہ یہ تمام کام دہشت گرد ہی کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہم اس بات سے آگاہ ہیں کہ ہزاروں جنگجو یورپ منتقل ہوچکے ہیں اور وہاں اس بات پر شدید تشویش پائی جاتی ہے۔اب سوال یہ ہے کہ کیا ان میں سے بعض اپنے ساتھ کیمیائی ہتھیاروں کے اجزاء بھی لے گئے ہیں؟ کیا ان میں سے بعض کیمیائی ہتھیاروں کو تیار کرنے سے متعلق علم کو بھی اپنے ساتھ کسی یورپی شہر یا یورپی ملک میں منتقل کرنے میں کامیاب ہوگئے ہیں؟ظاہر ہے کہ یہ ایک واضح خطرہ موجود ہے۔مجوزہ قرارداد کا مسودہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے بند کمرے کے اجلاس میں پیش کیا گیا ہے۔اس میں شام میں ماضی میں کیمیائی ہتھیاروں کے حملوں میں کارفرما ہاتھ کے تعیّن کے لیے اقوام متحدہ کی تحقیقات پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا ہے۔شام میں 2014ء میں تین دیہات پر کیمیائی ہتھیاروں کے حملے میں تیرہ افراد کی ہلاکت کے بعد تحقیقات کے لیے یہ مشترکہ میکانزم قائم کیا گیا تھا۔شام کے اتحادی روس نے بڑے پس وپیش کے بعد اس میکانزم کے قیام سے متعلق قرارداد کی حمایت کی تھی۔روس نے مغربی ممالک کے اس دعوے کو بھی مسترد کردیا تھا کہ دمشق حکومت کلورین گیس کے حملوں کی ذمے دار ہے۔واضح رہے کہ شامی صدر بشارالاسد کی حکومت اور باغی گروپ ایک دوسرے پر کیمیائی ہتھیار استعمال کرنے کے الزامات عائد کرچکے ہیں۔