اتوار‬‮ ، 16 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

مصری جزائر کی سعودی عرب کو فروخت کے دستاویزی ثبوت جاری

datetime 12  اپریل‬‮  2016
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

قاہرہ(نیوزڈیسک) مصری وزارت خارجہ نے دو جزیروں کی سعودی عرب کو فروخت کے تاریخی دستاویزی ثبوت جاری کر دیے ہیں۔ ان دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ جزیرہ ’’تیران‘‘ اور’’صنافیر‘‘ مذاکرات کے بعد سعودی عرب کے حوالے کیے گئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان دستاویزات میں مصر، سعودی عرب اور امریکا کے بھی کچھ تحریری ثبوت شامل ہیں جن میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ جزیرہ تیران اور صنافیر سعودی عرب کی ملکیت میں دیے گئے ہیں۔قاہرہ وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ دونوں مذکورہ جزیروں کی سعودی عرب کو حوالگی عالمی قوانین کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔ تاریخی دستاویزات سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ ان دونوں جزیروں پر مملکت سعودی عرب ہی کا کنٹرول رہا ہے۔ سنہ 1950ء میں مصر نے ان جزیروں پر اسرائیلی جارحیت کی روک تھام کے لیے اپنا کنٹرول قائم کیا تھا۔ مصر کے کنٹرول کو سعودی عرب کی بھی حمایت حاصل تھی۔گوکہ 1950ء سے قبل بھی یہ دونوں جزیرے عملی طورپر سعودی عرب کی عمل داری میں نہیں تھے تاہم اس کا یہ مطلب ہرگز یہ نہیں تھا کہ یہ دونوں جزیرے سعودی عرب کی ملکیت نہیں ہیں۔تاریخی دستاویزات میں 1906ء میں مصر اور ترکی کی سرحدوں کا ریکارڈ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ سنہ 1950ء میں قاہرہ میں متعین امریکی سفیر نے امریکی وزیرخارجہ کو ایک برقی مراسلہ تحریر کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جزیرہ صنافیر اور تیران پر مصری حکومت نے سعودی عرب کی منشا کے مطابق کنٹرول قائم کیا ہے۔اس کے علاوہ 14 دسمبر سنہ 1988ء اور 6 اگست سنہ 1989ء کو سعودی عرب کے وزیرخارجہ نے اپنے مصری ہم منصب کو ایک مکتوب ارسال کیا جس میں بحر متوسط اور بحر احمر کو باہم ملانے والے اہم مقامات کا تذکرہ تھا مگر اس میں بھی کہیں ان دونوں جزیروں کو مصر کی ملکیت ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ بعد ازاں 18 جنوری 1990ء کو سرکاری گزٹ میں بھی اس مراسلے کی تفصیلات شائع ہوئی تھیں۔مصری وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ دستاویزی ریکارڈ میں تین مارچ سنہ 1990ء کو مصری وزیرخارجہ کی جانب سے سعودی ہم منصب کے جزیرہ تیران اور صنافیر کے بارے میں لکھے گئے دو جوابات کا تذکرہ ہے۔ انہی دستاویزات میں چار مارچ سنہ 1990ء کو مصری وزات خارجہ کی دستاویز اور 25 مارچ 2010ء کو اقوام متحدہ کی ایک دستاویز کی نقول بھی شائع کی گئی ہیں۔ ان دستاویزات میں بحر احمر، خلیج عقبہ اور خلیج عربی میں سعودی عرب کی سمندری حدود کے تعین کے ساتھ ساتھ جزیرہ صنافیر او تیران کو سعودی عرب کی عمل داری میں ظاہر کیا گیا ہے۔



کالم



70برے لوگ


ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…

بھکاریوں سے جان چھڑائیں

سینیٹرویسنتے سپین کے تاریخی شہر غرناطہ سے تعلق…

سیریس پاکستان

گائوں کے مولوی صاحب نے کسی چور کو مسجد میں پناہ…

کنفیوز پاکستان

افغانستان میں طالبان حکومت کا مقصد امن تھا‘…

آرتھرپائول

آرتھر پائول امریکن تھا‘ اکائونٹس‘ بجٹ اور آفس…