کراچی (نیوز ڈیسک) ایران میں گزشتہ برس ایک ہزار مجرموں کو پھانسی دی گئی جو 1989ء کے بعد ایران میں سب سے زیادہ پھانسی دیئے جانے کی تعداد ہے۔ امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے مطابق 2015ء میں تقریباً ایک ہزار افراد کو سزائے موت دی گئی۔ اخبار نے اقوام متحدہ کے خصوصی تفتیش کار کے حوالے سے لکھا کہ یہ پھانسیاں ایران میں ایک چوتھائی صدی کے بعد سب سے زیادہ پھانسیاں دینے کا سال رہا ہے۔ انسانی حقوق کونسل کی تنظیم کی رپورٹ میں بتایا گیا گزشتہ برس کم از کم 966 افراد کو پھانسی پر لٹکایا گیا۔ جو 2010ء کے اعداد و شمار کے حوالے سے دگنا اور 2005ء سے دس گنا زیادہ ہیں۔ پھانسی دینے والے دنیا میں سرفہرست ممالک چین اور سعودی عرب کے ساتھ ایران بھی شامل ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق ایران نے 1989ء کے بعد 2015ء میں سب سے زیادہ پھانسیا ں دیں۔ 1989ء میں 15سو سے زائد افراد کو پھانسی دی گئی۔ زیادہ تر سزائے موت منشیات سے متعلقہ جرائم پر اورلٹکا کر دیں گئیں۔ دنیا بھر میں نابالغوں کو پھانسی دینے میں ایران سر فہرست ہے۔ 18? سال سے کم عمر فرد پھانسی دینا قانوناً جرم ہے ، ایمنسٹی کے مطابق 160سے زائد نابالغ کو سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔ ایرانی حکام نے ان اعدادوشمار کو ثبوت کی کمی کے سبب مسترد کردیا۔ مالدیپ کے سابق وزیر خارجہ احمد شہید 2011ء سے ایران میں انسانی حقوق کے اسپیشل تفتیش کار کے طور پر مقرر ہیں۔