واشنگٹن(نیوز ڈیسک )کیا آپ 16 سالہ امریکی لڑکے جیکب بارنیٹ کے بارے کچھ جانتے ہیں؟ اگر نہیں تو دیکھیے یہ لڑکا ایک مشہور امریکی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی مکمل کر رہا ہے اور اس کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ یہ آئن اسٹائن کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔جیکب کی والدہ کرسٹین بارنیٹ بتاتی ہیں کہ جب ان کا بیٹا دو سال کا تھا تو ڈاکٹروں نے اسے ذہنی بیماری آٹزم کا مریض بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ننھا بچہ ساری عمر ذہنی معذوری میں گزار دے گا اور شائد وہ کبھی بھی بولنا نہ سیکھ سکے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسے کے لیے زندگی کے معمولی کام حتیٰ کہ اپنے جوتوں کے تسمے باندھنا بھی مشکل ہو گا۔غمزدہ والدین نے اس بچے کو گھر پر ہی کچھ سکھانے کی کوشش شروع کی اور وہ یہ جان کر حیران رہ گئے کہ رفتہ رفتہ اس کی ناقابل یقین صلاحیتیں سامنے آرہی تھیں۔ اس نے حیرت انگیز قابلیت کا مظاہرہ کیا اور عام بچوں سے کہیں زیادہ تیزی کے ساتھ تعلیم حاصل کرنا شروع کر دی، آج اس کی عمر 16 سال ہے لیکن یہ مشکل ترین مضمون کوانٹم فزکس میں پی ایچ ڈی کر رہا ہے۔ وہ اپنے سے دگنی عمر کے طلباءکو کیلکولس اور مکینکس جیسے مضمون پڑھاتا ہے اور بعض دفعہ پیچیدہ مسائل کو حل کرتے ہوئے اپنے عمر رسیدہ پروفیسرز کو بھی حیران کر دیتا ہے۔جیکب کا آئی کیو لیول 170 ہے اور اس کے اساتذہ کا کہنا ہے کہ وہ بیسویں صدی کے عظیم ترین سائنسدان آئن اسٹائن سے بھی زیادہ ذہین و فطین ہے۔ نیورو سائنسدانوں کے مطابق جیکب کا دماغ قدرت کی حیرت انگیز تخلیق ہے جس کی صلاحیت اور کرشمات کو سمجھنا انسان کے بس کی بات نہیں۔ سائنسدانوں نے اس بچے کو انسانی تاریخ کے نمایاں ترین ذہین انسانوں میں شمار کیا ہے اور یہ توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ یہ کم عمری میں ہی نوبل انعام بھی حاصل کر لے گا۔