پیرس (اے ایف پی) ایک نئی تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بوتل کے ذریعے دودھ پینے کے نتیجے میں بچوں کے پیٹ میں باریک ترین پلاسٹک کے دس لاکھ ذرات چلے جاتے ہیں۔اس تحقیق کے نتائج دیکھ کر یہ خدشات پیدا ہوگئے ہیں کہ انسانی خوراک میں پلاسٹک کے
باریک ذرات کی مقدار بہت زیادہ ہوگئی ہے۔اگرچہ ماہرین کو ان خدشات کا پہلے سے علم تھا تاہم اس صورتحال کے انسانی صحت پر اثرات پر کوئی ریسرچ نہیں کی گئی۔اپنی تحقیق کے دوران آئرلینڈ کے ماہرین نے بچوں کے دودھ کی بوتل کے 10 نمونوں کا جائزہ لیا اور ساتھ ہی پولی پروپائلین سے بنی اشیا کا بھی جائزہ لیا، یہ وہ مٹیریل ہے جو عمومی طور پر خوراک کو محفوظ رکھنے کے ڈبے بنانے کے کام آتا ہے۔21 دن تک جاری تحقیق کے نتیجے میں یہ بات سامنے آئی کہ پلاسٹک سے بنی دودھ کی بوتلیں فی لٹر 1.3 سے 16.2 ملین مائیکرو پارٹیکلز پلاسٹک خارج کرتی ہیں۔ماہرین کا یہ بھی کہنا تھا کہ پلاسٹک کے باریک ذرات کے اخرات میں بوتلوں کو گرم پانے سے دھونا اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تاہم، ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کا مقصد والدین کو خوفزدہ کرنا نہیں۔