اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) ویسے تو کہا جاتا ہے کہ بہت زیادہ نمک والی غذا کھانا فالج، امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس وغیرہ کا خطرہ بڑھاتا ہے مگر نمکین پکوان کا شوقین ہونا دماغ کے لیے بھی تباہ کن ثابت ہوتا ہے۔ یہ انتباہ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
انسٹی ٹیوٹ آف وائیل کارنیل میڈیسن کی تحقیق میں بتایا گیا کہ زیادہ نمک کھانا دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا باعث بن سکتا ہے۔چوہوں پر کیے جانے والے تجربات میںیہ بات سامنے آئی کہ زیادہ نمک والی غذائیں دماغ کے مختلف حصوں میں جانے والے خون کی فراہمی 25 سے 28 فیصد تک کم کردیتی ہیں۔ اس سے دماغ کو وہ حصے زیادہ متاثر ہوتے ہیں جو سیکھنے اور یاداشت سے متعلق ہوتے ہیں اور دوران خون کی کمی کی وجہ زیادہ نمک کھانے سے نائٹرک آکسائیڈ بننے کی مقدار میں کمی آنا ہوتا ہے۔ تحقیق میں یہ انکشاف بھی ہوا کہ چوہوں کو زیادہ نمک والی غذا استعمال کرائی گئی تو بلڈ پریشر نہ بڑھنے کے باوجود ڈیمینشیا کا مرض جڑ پکڑنے لگا اور یہ نتیجہ اس لیے حیران کن ہے کیونکہ انسانوں میں اب تک نمک کے دماغ پر مرتب ہونے والے اثرات پر روشنی نہیں ڈالی گئی۔ محققین کا کہنا تھا کہ چوہوں میں ایسی غذا کے استعمال سے خون کے سفید خلیات آئی ایل 17 نامی ایک پروٹین زیادہ بنانے لگے جو کہ دفاعی نظام اور ورم کش ردعمل کو کنٹرول جبکہ مختلف خلیات میں نائٹرک آکسائیڈ کی سطح کم کرتے ہیں۔ تحقیق کے دوران تین ماہ کے اندر چوہے ڈیمینشیا کے شکار ہوگئے تھے، ان کی یاداشت اور سیکھنے کی صلاحیت بھی بری طرح متاثر ہوئی۔ محققین کے مطابق انسانوں پر بھی زیادہ نمک کے استعمال کے ایسے ہی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے دن بھر میں چھ گرام نمک کا استعمال صحت کے لیے بہتر قرار دیا ہے جبکہ اس سے زیادہ کھانا مختلف امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔ اس نئی تحقیق کے نتائج جریدے نیچر نیورو سائنسز میں شائع ہوئے۔