ہفتہ‬‮ ، 12 جولائی‬‮ 2025 

کورونا وائرس سے آنکھوں کے ٹشوز بھی متاثر ہونے کا انکشاف

datetime 12  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

بیجنگ(این این آئی)ویسے تو وبا کے آغاز سے ہی نوول کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو نظام تنفس کا مرض قرار دیا جارہا ہے مگر یہ جس کے مختلف اعضا پر بھی اثرات مرتب کرتا ہے۔ماہرین کو کئی ماہ سے شبہ تھا کہ یہ بیماری آنکھوں کو بھی متاثر کرتی ہے اور اب اس حوالے سے مزید براہ راست شواہد سامنے آئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ دریافت چین سے تعلق رکھنے والی

ایک مریضہ میں ہوئی جس میں کووڈ 19 سے صحتیابی کے فوری بعد آنکھوں کے دائمی موتیا کا مرض ہوگیا تھا۔خاتون کے ڈاکٹر نے موتیا کے علاج کے لیے سرجری کی اور آنکھوں کے ٹشوز کے معائنے سے ان میں کورونا وائرس کی موجودگی کا انکشاف ہوا۔طبی جریدے جرنل جاما آپٹمالوجی کے آن لائن ایڈیشن میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ اس کیس سے ثبوت ملتا ہے کہ نیا کورونا وائرس نظام تنفس کے ساتھ ساتھ آنکھوں کے ٹشوز کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔یہ 64 سالہ مریضہ 31 جنوری کو کووڈ 19 کے نتیجے میں ہسپتال میں داخل ہوئی تھی اور 18 دن بعد علامات ختم ہوگئی تھیں اور پی سی آر ٹیسٹ نیگیٹو آیا تھا۔ووہان کے جنرل ہسپتال سینٹرل تھیٹر کمانڈ کے ماہرین کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ ایک ہفتے اس خاتون کی ایک آنکھ میں تکلیف اور بینائی ختم ہونے لگی تھی، جبکہ دوسری آنکھ میں کچھ دن بعد ایسا ہوا۔محققین نے بتایا کہ ان نمونوں کے ٹیسٹوں سے شواہد ملے کہ کورونا وائرس نے آنکھوں کے ٹشوز پر حملہ کیا تھا۔اگرچہ یہ واضح نہیں کہ یہ وائرس مریضہ کی آنکھوں تک کیسے پہنچا، مگر ماہرین اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ اس کیس سے آنکھوں کے تحفظ کی اہمیت ظاہر ہوتی ہے۔انفیکشیز ڈیزیز آف امریکا کے ایک ترجمان ڈاکٹر آرون گیات کے مطابق یہ شبہ پہلے ہی کیا جارہا تھا کہ آنکھوں کا بیرونی اور اندرونی حصہ نوول کورونا وائرس کا ایک ذریعہ بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ طبی عملے کو اپنی آنکھوں کے تحفظ کے لیے چشمے یا فیس شیلڈ کے استعمال کی ہدایت کی جاتی ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کیس میں یہ تو ممکن نہیں کہ وہ کووڈ 19 کا شکار آنکھوں کے ذریعے ہوا، مگر اس بات کا امکان ضرور ہے کہ ہوا میں موجود وائرل ذرات یا سطح کو چھونے کے بعد وائرس سے آلودہ ہاتھ آنکھوں کو جھونے سے وائرس وہاں پہنچ گیا۔ابھی تک یہ واضح نہیں کہ مریضوں کے آنکھوں میں وائرس کی موجودگی مسائل کا باعث بن سکتی ہے یا نہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کاش کوئی بتا دے


مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

دیوار چین سے

میں دیوار چین پر دوسری مرتبہ آیا‘ 2006ء میں پہلی…