سکھر (این این آئی) ورلڈ مینٹل ہیلتھ ڈے کے حوالے سے نامور ماہرِ نفسیات ڈاکٹر ہریش کمار ماکھیجانے سکھر پریس کلب میں پریس کانفرنس میں آگاہی دیتے ہوئے کہا کہ آج بہت سارے لوگ غربت اور پریشانیوں کی وجہ سے دماغی طور پہ
مفلوج ہو رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کے مطابق ایسے لوگوں کا علاج یقینی اور مفت کیے جانے کا قانون ہونا چاہیے مگر ایسا نہیں ہو رہا۔ انہوں نے بتایا کہ ڈھائی ارب لوگ وہ ہیں جو اس وقت دماغی امراض میں مبتلا ہیں، کچھ ہمارے رویوں سے اور کچھ ہماری لاپرواہیوں سے۔ڈپریشن میں مبتلا افراد کے لیے سب سے بڑا علاج انکے ساتھ معاشرے کا بہتر رویہ ہے اکثر اس مرض کا مریض مایوس ہوکر خودکشی کی جانب جانے کا سوچ لیتا ہے انہوں نے بتایا کہ ہر چالیس سیکنڈ میں ایک فرد اپنی جان لے لیتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ لوگ اپنی سوچ کو تبدیل کرنے کریں ، نفسیات کا مسئلہ ہونا مطلب پاگل ہونا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج اِس مرض کے علاج کے لیے جو ادویات مل رہی ہیں وہ مہنگی ہونے کے باعث غریب کی پہنچ سے دور ہیں سرکاری ادارے مینٹل ہیلتھ پہ توجہ دیں تو ہم اِس مرض پہ قابو پا سکتے ہیں۔