کراچی(این این آئی)ماہرین صحت نے کہاہے کہ اگر نمونیہ کے مریضوں کو فزیو تھراپی اور آکیوپیشنل تھراپی سے گزارا جائے تو نہ صرف وہ تیزی سے ٹھیک ہوتے ہیں، ان کے اسپتالوں کے چکر کم ہوسکتے بلکہ ان کی موت کا خدشہ بھی کم ہوجاتا ہے۔نمونیہ پھیپھڑوں کی سوزش ہے جس کی شدید کیفیت جان لیوا بھی ثابت ہوسکتی ہے۔ صرف امریکہ میں ہی یہ اموات کی ایک بڑی وجہ ہے
یہاں تک کہ کووڈ 19 سے پہلے بھی نمونیہ نے کئی ممالک میں پنجے گاڑھ رکھے تھے۔ ان میں سے عمررسیدہ افراد کی ایک تہائی تعداد سال میں بار بار اسپتال جاتی ہے اور ان کی موت بھی واقع ہوجاتی ہے۔ ان میں سے بچ رہنے والے مریض اتنے کمزور ہوجاتے ہیں کہ وہ اپنے معمول کے کام بھی نہیں کرسکتے ۔یونیورسٹی آف پِٹس برگ میں فزیکل تھراپی کی ماہر جینیٹ فریبرگر نے بتایا کہ نمونیہ کے مریضوں میں جیسے جیسے فزیوتھراپی بڑھائی جاتی ہے ویسے ویسے ان کے ہسپتال جانے اور اموات کے واقعات میں کمی ہوتی جاتی ہے۔ اس بات کا اعلان انہوں نے پٹس برگ اسکول آف ہیلتھ اینڈ ریہیبلیٹیشن سائنسس کے تحٹ 30 ہزار مریضوں کے مطالعے کے بعد کیا گیا ہے۔ ان تمام مریضوں کو نمونیہ یا انفلوئنزا کی شکایت تھی۔ڈاکٹر جینیٹ نے کہا کہ انہیں اس نتائج پر حیرت نہیں ہوئی ہے کیونکہ فزیوتھراپی ہسپتال سے دور رکھتی ہے اور اب ڈیٹا اور سروے سے بھی اس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ اس سروے میں 18 یا اس سے زائد کے ہزاروں مریضوں کا جائزہ لیا گیا اور ان کے ڈیٹا کا بغور مطالعہ کیا گیا۔فزیوتھراپی کی ایک اور ماہر ٹریسی ایولوتھ کہتی ہیں کہ اس سے مریضوں کے مسائل کو حل کرکے انہیں چلنے پھرنے میں آسانی فراہم کی جاتی ہے۔ نہ صرف نمونیہ کے مریض موت کے خدشے سے دور ہوجاتے ہیں بلکہ وہ بہتر سے بہتر ہوتے جاتے ہیں۔ اس کے بعد ماہرین کا اصرار ہے کہ تمام ہسپتالوں میں نمونیہ کے مریضوں کو فزیوتھراپی فراہم کی جائے۔اس تحقیق سے معلوم ہوا کہ بروقت اور درست فزیو تھراپی اور آکیوپیشنل تھراپی سے نمونیہ کے مریضوں کو جلد صحتیاب کیا جاسکتا ہے۔