میڈرڈ (این این آئی) اسپین کے ایک اسپتال نے کرونا کے علاج کا ایک انوکھا طریقہ اپنایا اور یہ دعوی کیا ہے کہ اس عجیب طریقہ علاج کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق اسپین میں کرونا کے مریضوں کے علاج کے لیے ساحلے علاقے اور دھوپ کا استعمال کیا جارہا ہے۔ اسپین کے شہر بارسلونا میں واقع اسپتال ڈیل مار سیپس میں ایک طبی ٹیم نے کہا کہ کرونا کے مریضوں کو کھلے
آسمان تلے دھوپ میں رکھ کر ان کی بیماری کا علاج ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مریض کو 10 منٹ تک دھوپ میں چھوڑنے سے اس کی طبی حالت بہتر ہوجاتی ہے۔ اسپتال کے ایک ڈاکٹر نے 3 نرسوں کے ہمراہ، فرانسسکو ایسپانا نامی مریض کو اسپتال کے انتہائی نگہداشت یونٹ میں تقریبا دو ماہ گزارنے کے بعد سمندر کے سامنے طبی سانس لینے والے ایک بستر پر رکھا۔مریض نے تھوڑی دیر کے لیے آنکھیں بند کیں اور زیادہ سے زیادہ سورج کی روشنی کو جذب کیا۔ مریض نے بتایا کہ بیماری میں گذرے کئی مہینوں میں یہ اس کا ایک بہترین دن ہے۔ اس نے دھوپ میں خود کو کافی بہتر محسوس کیا۔ڈاکٹر جوڈتھ مارن نے وبائی مریضوں کی مدد کرنے کی اس کوشش پر تبصرہ کرتے ہوئے وضاحت کی کہ یہ انتہائی نگہداشت یونٹوں کے لیے ہیومینیشن پروگرام کا ایک حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ مارچ کے وسط کے بعد سے ہی کرونا کی روک تھام کے لیے سخت پروٹوکول کو اپنانا پڑا تھا جس میں اسپتال کے باقی حصوں میں آئی سی یو مریضوں کو ماہرین کے علاج میں تاخیر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اپریل میں انفیکشن پھیلنے اور متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافے کے ساتھ ہم نے ان تمام حیرت انگیز کاموں سے کنارہ کشی کی جو ہم علاج معالجے کے شعبے میں کر رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہاکہ ہم اچانک رشتہ داروں کو اپنے پیاروں سے دور رکھنے کے پرانے رسم و رواج کی طرف جارہے تھے۔لیکن چونکہ یہ پروگرام دوبارہ شروع کیا گیا تھا ۔ ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ساحل سمندر پر 10 منٹ میں مریض کی حالت اور حوصلے بہتر کرنے میں مدد ملتی ہے۔ بالآخر اس کی صحت پر مثبت نتائج مرتب ہوتے ہیں۔