اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی سائنسدانوں نے منی سفائرکل ہارٹ کے نام سے مصنوعی دل بنانے میں کامیابی حاصل کرلی اس طرح ماہرین کو دل کے امراض کو سمجھنے میں مدد مل سکے گی،روزنامہ جنگ میں شائع خبر کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ سائنسدانوں کی اس کامیابی سے یہ بھی سمجھنے میں مدد مل سکے گی کہ انسانی دل میں امراض کس طرح پیدا ہوتے ہیں۔
دوسری جانب کورونا وائرس پر ہونے والی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ کورونا وائرس صرف پھیپھڑوں کو ہی نہیں بلکہ جسم کے دوسرے اعضا خصوصا ًدل کو نقصان پہنچانے کا سبب بھی بن رہا ہے، وائرس سے دل کو نقصان پہنچنے کے کیسز زیادہ تر نوجوانوں میں سامنے آئے ہیں۔جرمنی میں ہونی والی تحقیق میں 39 برس تک کے کورونا سے متاثر ہونے والے 100 افراد میں سے 80 فیصد کے دل متاثر ہونے اور 60 فیصد افراد میں دل کے عضلات میں سوجن پائی گئی۔امریکا میں بھی اس طرح کے کئی کیسز سامنے آچکے ہیں، اس بارے میں مزید تحقیقات جاری ہیں۔ڈاکٹرز اور ماہرین کا ماننا ہے کہ کورونا وائرس پھیپھڑوں کے ساتھ جسم کے کسی بھی حصے خصوصا دل کو بری طرح نقصان پہنچا سکتا ہے لہذا دل کے مریضوں، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو کورونا سے بچائو کے لیے زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے۔