برلن(این این آئی )ایک نئی تحقیق میں کہاگیا ہے کہ خشک کمرے اور ایئرکنڈیشنڈ مقامات کورونا وائرس لگنے کے خطرات کو انتہائی زیادہ کر دیتے ہیں۔ عمارات، کمروں اور پبلک ٹرانسپورٹ میں نمی کی مقدار مناسب رکھنا انتہائی ضروری ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ نتائج جرمن اور بھارتی سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے حال ہی میں ہونے والے دس بین الاقوامی مطالعات کا جائزہ لیتے ہوئے
جاری کیے ۔جاری ہونے والی اس رپورٹ میں کہا گیا کہ اندرونی ماحول میں ہوا کے ذریعے کووڈ انیس کے پھیلا میں نمی کا کردار انتہائی اہم معلوم ہوتا ہے۔ آب و ہوا سے متعلق جرمن ادارے لائبنیس انسٹی ٹیوٹ (ٹروپوس)سے تعلق رکھنے والے محقق الفریڈ ویڈنسوہلر اور بھارت کی سی ایس آر آئی نیشنل فیزیکل لیبارٹری سے منسلک سمیت کمار کا کہنا تھا کہ کمروں کے اندر نمی کی کم سے کم مقدار چالیس فیصد اور زیادہ سے زیادہ ساٹھ فیصد ہونی چاہیے۔رپورٹ میں تجویز کیا گیا کہ کمرے میں مناسب نمی رکھنے کے لیے کھڑکیوں کو کھلا رکھیں۔ اس طرح نہ صرف نمی مناسب مقدار میں موجود رہتی ہے بلکہ ناک کے ذریعے وائرس کے جذب ہونے کا خطرہ بھی کم ہو جاتا ہے۔اگر ہوا زیادہ خشک ہو گی تو ناک کی جھلی خشک ہو جاتی ہے، جس پر وائرس آسانی سے حملہ آور ہو سکتا ہے۔ ان محققین نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ موسم سرما میں اس وائرس کے پھیلا کا خطرہ مزید بڑھ جائے گا۔ لاکھوں انسان ہیٹر والے کمروں میں رہیں گے۔ ایسے کمروں میں ہوا عمومی طور پر ایئر کنڈیشنگ سسٹم کے ذریعے داخل ہوتی ہے اور ایسے سسٹم وائرس کے پھیلا کے خطرے کو بڑھا دیتے ہیں۔اسی طرح سنگاپور اور ملائیشیا میں ہونے والے مطالعات میں ان افراد کو کورونا وائرس سے خبردار کیا گیا ہے، جو گرم علاقوں میں رہتے ہیں اور شدید کولنگ سسٹم استعمال کرتے ہیں۔ ماسک کی پابندی کے ساتھ ساتھ اس تحقیق میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ سماجی فاصلے اور ایک کمرے میں کم سے کم لوگوں کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔