اتوار‬‮ ، 24 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کورونا وائرس سے متعلق گمراہ کن اطلاعات سینکڑوں اموات کا سبب،سائنس دانوں کی تحقیق میں اہم انکشافات

datetime 12  اگست‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

ٹوکیو(این این آئی)ایک تازہ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کورونا وائرس کے متعلق گمراہ کن اطلاعات کے نتیجے میں کم از کم800اور ممکنہ طور پر اس سے کہیں زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق افواہوں اور سازشی نظریات کے ذریعہ کووڈ19کے خطرات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کے حوالے سے مبینہ انفوڈیمک (اطلاعاتی وبا)پر تحقیق کے دوران ماہرین نے گائے کا

گوبر کھانے اور بلیچ پینے سے اس وبا سے بچنے میں مدد کے متعلق جھوٹے دعووں سے ہونے والے نقصانا ت کا بھی جائزہ لیا۔ تحقیقی مقالے میں کہا گیا کہ کورونا وائرس کے متعلق  افواہوں، بدنامی اور سازشی نظریات کے نتیجے میں دنیا بھر میں ہزاروں لوگوں کو پریشانیوں میں مبتلا ہونا پڑا حتی کہ اس کی وجہ سے بعض لوگ اپنی بینائی سے محروم ہوگئے جبکہ بہت سے لوگوں کو جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔آسٹریلیا، جاپان اورتھائی لینڈ سمیت مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے سائنس دانوں کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے دسمبر2019 سے اپریل 2020 کے درمیان دستیاب اعدادو شمار کی بنیاد پر اپنی تحقیق پیش کی ۔ اس میں کہا گیا کہ ہم نے کووڈ19 سے متعلق آن لائن پھیلائے گئی افواہوں، بدنامی اور سازشی نظریات کا جائزہ لیا۔ اس میں فیکٹ چیکنگ ویب سائٹوں، فیس بک، ٹوئٹر، آن لائن اخبارات پر شائع ہونے والے مواد اورعوامی صحت پر مرتب ہونے والے ان کے مضمرات کا جائزہ لیا گیا۔جائزے سے یہ انکشاف ہوا کہ تقریبا 800 افراد اس وقت ہلاک ہوگئے جب انہوں نے اس امید میں انتہائی تیز قسم کا الکوحل پی لیا کہ اس سے ان کا جسم بیماریوں سے پاک ہوجائے گا، مینتھال پینے کی وجہ سے 5900 لوگوں کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا اور اس سے 60 افراد کی بینائی چلی گئی۔

انفیکشن سے بچنے کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جھوٹی اطلاعات کی وجہ سے بھارت میں سینکڑوں افراد نے گائے کا پیشاب پی لیا یا اس کا گوبر کھالیا۔ سعودی عرب میں یہ گمراہ کن اطلاعات پھیلائی گئی کہ اونٹ کا پیشاب چونے کے پانی میں ملاکر پینے سے کورونا وائرس سے بچا جاسکتا ہے۔سائنس دانوں نے ادرک کھانے، گرم موزے پہننے اور بطخ کی چربی سینے پر ملنے وغیرہ سے کورونا کی

ہلاکت خیز وائرس سے بچنے جیسی افواہوں پر بھی تحقیق کی۔ تحقیق کے دوران متعدد سازشی نظریات کا بھی مطالعہ کیا گیا۔ مثلا یہ وبا ایک حیاتیائی ہتھیار ہے جس کے لیے بل گیٹس مالی امداد فراہم کررہے ہیں تاکہ وہ اپنی ویکسین زیادہ سے زیادہ فروخت کرسکیں۔اس رپورٹ میں 87 ملکوں سے 25 زبانوں میں دستیاب اعدادو شمار کا تجزیہ کیا گیا ہے۔  تحقیق کے دوران پتہ چلا کہ بعض ایشیائی ملکوں میں کورونا وائرس سے متاثرہ شہریوں اور اس وبا کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے ہیلتھ ورکروں کو بدنام کرنے کی مسلسل کوششیں کی گئیں۔ انہیں لوگوں کے طعن و تشنیع کا نشانہ بننا پڑا۔ حتی کہ بعض اوقات انہیں مارا پیٹا بھی گیا۔

موضوعات:



کالم



شیطان کے ایجنٹ


’’شادی کے 32 سال بعد ہم میاں بیوی کا پہلا جھگڑا…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)

آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…