ہفتہ‬‮ ، 20 دسمبر‬‮ 2025 

دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک بچہ سیسے کے زہریلے اثرات کا شکار، متاثرہ بچوں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان تشویشناک پوزیشن پرموجود

datetime 31  جولائی  2020 |

اسلام آباد /لندن (این این آئی)لیڈ یا سیسے کے زہریلے اثرات کے بارے میں عالمی سطح پر ایک نئی تحقیق کے مطابق سیسے سے متاثر بچوں کی تعداد کے لحاظ سے پاکستان دنیا میں تیسرے نمبر پر جبکہ انڈیا پہلے نمبر پر ہے۔یہ رپورٹ بچوں سے متعلق اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسف اور پیور ارتھ نامی ادارے نے مشترکہ طور پر تیار کی ہے۔رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں ہر تین میں سے ایک بچہ سیسے کے

زہریلے اثرات کا شکار ہے جس سے ان کی صحت کو ناقابلِ علاج نقصان پہنچ سکتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر میں 80 کروڑ بچے سیسے سے متاثر ہیں جن کی زیادہ تعداد ترقی پذیر ممالک میں ہے۔ اس سے پہلے اس مسئلے کو اتنے بڑے پیمانے پر نہیں دیکھا گیا۔سیسے سے متاثر بچوں کی عالمی تعداد کا لگ بھگ نصف جنوبی ایشیا میں ہے جبکہ پاکستان میں ایسے بچوں کی تعداد چار کروڑ دس لاکھ سے زیادہ ہے۔اس رپورٹ میں یونیورسٹی آف واشنگٹن کے انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ میٹرکس اینڈ ایویلوویشن کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا گیا ہے۔سیسے کے زہریلے اثرات بچوں کے دماغ، اعصابی نظام، دل، پھیپھڑوں اور گردوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچاتے ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیسہ ایک نیورو ٹوکسن ہے جس کی بہت کم مقدار بھی ذہانت میں کمی، متوجہ ہونے کے وقت میں کمی اور زندگی میں آگے چل کر پرتشدد اور مجرمانہ رویے کا باعث ہو سکتی ہے۔رحمِ مادر سے لے کر پانچ برس کے بچوں کو زندگی بھر کے لیے دماغی امراض اور جسمانی معذوریوں اور یہاں تک کے ہلاک ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔سیسے کے زہر سے متاثر دوسرا بڑا خطہ افریقہ ہے جہاں نائجیریا سب سے زیادہ متاثر ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ انڈیا پہلے نمبر پر جبکہ نائجیریا، پاکستان اور بنگلہ دیش دوسرے، تیسرے اور چوتھے نمبر پر ہیں۔رپورٹ کے مطابق ایسی بیٹریوں کی ری سائیکلنگ جن میں سیسے کا تیزاب استعمال ہوتا ہے

سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔ جبکہ ای ویسٹ یعنی استعمال شدہ الیکٹرانک اشیا بعض مصالحے جن میں نقصان دہ اشیا شامل کی جاتی ہیں، عمارتوں پر کیے جانے والے رنگ اور بعض کھلونے بھی وہ ذرائع ہیں جو سیسے کے زہریلے اثرات پھیلانے کا سبب ہیں۔رپورٹ کے مصنفین میں سے ایک نیکولس ریس نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 2000 سے اب تک ترقی پزیر اور غریب ممالک میں گاڑیوں کی تعداد میں تین گنا اضافہ ہوا ہے

جس کی وجہ سے لیڈ ایسڈ بیٹریوں کو دوبارہ قابل استعمال بنانے کا کام بھی بہت بڑھا ہے۔ ایسا اکثر غیر محفوظ طریقے سے کیا جاتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا میں تیار ہونے والے سیسے کا 85 فیصد بیٹریاں بنانے میں استعمال کیا جاتا ہے جن میں سے زیادہ تر گاڑیوں کی دوبارہ استعمال شدہ بیٹریوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔یونیسف کے مطابق پاکستان میں چار کروڑ دس لاکھ بچوں کے خون میں سیسے کی سطح پانچ مائکرو گرام فی

ڈیسی لیٹر سے زیادہ ہے۔ جبکہ عالمی ادارہ صحت کے معیار کے مطابق یہ تشویشناک سطح ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر زیادہ خطرے میں ہیں کیونکہ ان کے دماغوں کو پوری طرح نشو نما پانے سے پہلے ہی اتنا نقصان پہنچ سکتا ہے کہ وہ تمام عمر کے لیے ذہنی معذوریوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کے وزن کے تناسب سے بچے بڑوں کے مقابلے میں خوراک، مائع اور ہوا کا استعمال پانچ گنا زیادہ کرتے ہیں۔نیکولس ریس کے مطابق اس کا مطلب ہے کہ وہ اس زھر کو بھی زیادہ استعمال کر سکتے ہیں اگر یہ مٹی اور ہوا میں شامل ہے اور ایسی جگہ پر موجود ہے جہاں بچے بھی ہیں۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے سیسے سے متاثر ہونے کا ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ اس کی علامات عموماً بڑے ہونے تک سامنے نہیں آتیں۔ڈاکٹر مہدی کا کہنا ہے کہ اس بارے میں آگہی کا فقدان بھی ایک مسئلہ ہے۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



تاحیات


قیدی کی حالت خراب تھی‘ کپڑے گندے‘ بدبودار اور…

جو نہیں آتا اس کی قدر

’’آپ فائز کو نہیں لے کر آئے‘ میں نے کہا تھا آپ…

ویل ڈن شہباز شریف

بارہ دسمبر جمعہ کے دن ترکمانستان کے دارالحکومت…

اسے بھی اٹھا لیں

یہ 18 اکتوبر2020ء کی بات ہے‘ مریم نواز اور کیپٹن…

جج کا بیٹا

اسلام آباد میں یکم دسمبر کی رات ایک انتہائی دل…

عمران خان اور گاماں پہلوان

گاماں پہلوان پنجاب کا ایک لیجنڈری کردار تھا‘…

نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات

میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…