منگل‬‮ ، 18 مارچ‬‮ 2025 

کووڈ19 سے شہریوں پر بدترین اثرات افریقہ میں 4 کروڑ 50 لاکھ افراد کو غذائی قلت کا سامنا

datetime 29  جولائی  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

دبئی (این این آئی)مغربی افریقہ کے 13 ممالک میں خشک سالی کے باعث تقریباً 4 کروڑ 50 لاکھ افراد کو غذائی قلت کا سامنا ہے۔عرب ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ساؤدرن افریقن ڈیولپمنٹ کمیونٹی (ایس اے ڈی سی) نے کہا کہ غذائی قلت کے شکار افراد میں گزشتہ برس کے مقابلے میں 10 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ معمول کے موسم کے باعث اثرات پڑے ہیں، معاشی دباؤ اور غربت میں مزید اضافہ ہوا ہے

جبکہ کووڈ-19 سے شہریوں پر بدترین اثرات پڑے ہیں۔کورونا وائرس کے باعث عائد کردہ پابندیوں سے کاروباری سرگرمیاں، روزگار اور سرمایے کے حصول میں خطرناک حد اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ایس اے ڈی سی کا کہنا تھا کہ اس سے خاص کر شہری علاقوں میں زیادہ اثرات پڑے ہیں جہاں لوگ مقامی مارکیٹ اور اس سے منسلک شعبوں پر انحصار کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ خدشہ ہے کہ غذائی قلت کے شکار افراد میں مزید اضافہ ہوگا۔افریقی تنظیم نے کہا کہ 2020 میں پورے خطے میں تقریباً 84 لاکھ بچے بھی غذائی قلت کا شکار ہیں جبکہ ان میں سے 23 لاکھ بچوں کی زندگی کو شدید خطرات لاحق ہیں اور انہیں مکمل علاج کی ضرورت ہے۔بیان میں کہا گیا ہے کہ اسکول مارچ میں بند کردیے گئے تھے، جس کے باعث وہ بچے بھی متاثر ہوئے ہیں جو اسکول میں ملنے والی بچوں کی غذا پر گزارا کرتے تھے۔خیال رہے کہ ایس اے ڈی سی اراکین میں سے جنوبی افریقہ، کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے۔جنوبی افریقہ میں اب تک کم از کم 4 لاکھ 50 ہزار افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ 7 ہزار اموات ہوچکی ہیں۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ نے 2018 میں کہا تھا کہ دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے غذائی قلت کے شکار ہونے والے افراد کی تعداد میں دوبارہ اضافہ ہو رہا ہے جو ترقی پذیر ممالک میں فصلوں کی پیداوار پر اثر انداز ہو رہا ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ غذائی قلت میں گزشتہ 3 سال سے اضافہ ہو رہا ہے، جو ایک دہائی قبل کی سطح پر واپس جا پہنچا ہے۔رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ ’غذائی قلت میں کمی کا منفی سمت میں بڑھنا واضح تنبیہ ہے کہ 2030 تک دنیا میں غذائی قلت ختم کرنے کے مقاصد پورے کرنے کے لیے اس مسئلے کا فوری حل تلاش کرنا ضروری ہے۔اقوام متحدہ نے کہا تھا کہ جنوبی امریکا اور افریقہ میں غذائی قلت سے متعلق حالات بدترین ہیں۔رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ بچوں کی نشوونما کی کمی کو روکنے کے حوالے سے اٹھائے جانے والے اقدامات میں بہت کم بہتری آئی، 2017 میں 5 سال سے کم عمر 15 کروڑ 10 لاکھ بچوں کی نشوونما غذائیت کی کمی کے باعث اپنی عمر سے بہت کم تھی جبکہ 2012 میں یہ تعداد 16 کروڑ 5 لاکھ تھی۔عالمی سطح پر افریقہ میں 39 اور ایشیا میں 55 فیصد بچے غذائیت کی کمی کا شکار ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



بلوچستان میں کیا ہو رہا ہے؟ (پہلا حصہ)


قیام پاکستان کے وقت بلوچستان پانچ آزاد ریاستوں…

اچھی زندگی

’’چلیں آپ بیڈ پر لیٹ جائیں‘ انجیکشن کا وقت ہو…

سنبھلنے کے علاوہ

’’میں خانہ کعبہ کے سامنے کھڑا تھا اور وہ مجھے…

ہم سیاحت کیسے بڑھا سکتے ہیں؟

میرے پاس چند دن قبل ازبکستان کے سفیر اپنے سٹاف…

تیسری عالمی جنگ تیار(دوسرا حصہ)

ولادی میر زیلنسکی کی بدتمیزی کی دوسری وجہ اس…

تیسری عالمی جنگ تیار

سرونٹ آف دی پیپل کا پہلا سیزن 2015ء میں یوکرائن…

آپ کی تھوڑی سی مہربانی

اسٹیوجابز کے نام سے آپ واقف ہیں ‘ دنیا میں جہاں…

وزیراعظم

میں نے زندگی میں اس سے مہنگا کپڑا نہیں دیکھا تھا‘…

نارمل ملک

حکیم بابر میرے پرانے دوست ہیں‘ میرے ایک بزرگ…

وہ بے چاری بھوک سے مر گئی

آپ اگر اسلام آباد لاہور موٹروے سے چکوال انٹرچینج…

ازبکستان (مجموعی طور پر)

ازبکستان کے لوگ معاشی لحاظ سے غریب ہیں‘ کرنسی…