لندن(این این آئی)ماہرین طب نے پہلی بار دریافت کیا ہے کہ نئے کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کی علامات 6 مختلف گروپس میں تقسیم کی جاسکتی ہیں، جس سے یہ پیشگوئی کرنے مدد مل سکے گی کہ کسی مریض کو وینٹی لیٹر یا سانس لینے کے لیے کسی سپورٹ کی ضرورت تو نہیں پڑے گی۔میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بات برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
تحقیقی ٹیم نے بتایا کہ اس دریافت سے طبی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کو کئی دن پہلے اندازہ لگانے میں مدد ملے گی کہ کن مریضوں کو ہسپتال کی نگہداشت اور نظام تنفس کی سپورٹ کی ضرورت پڑسکتی ہے۔تحقیقی ٹیم کے مطابق اس وقت کووڈ 19 کے مریض اوسطا 13 دن تک ہسپتال میں رہنے کی ضرورت ہوتی ہے۔کنگز کالج لندن سے تعلق رکھنے والے اور تحقیقی ٹیم میں شامل پروفیسر ٹم اسپیکٹر نے بتایا کہ قبل از وقت کچھ کرنے سے لوگوں کو بچانے کے امکانات بڑھ جائیں گے جبکہ ہسپتالوں کو بھرنے سے روکنا بھی ممکن ہوگا۔محققین کا کہنا تھا کہ علامات کو مانیٹر کرنے سے کووڈ 19 کے مریض کی حالت کے حوالے سے پیشگوئی کرنا ممکن ہے۔تحقیق کے مطابق علامات کی ابتدائی 5 دن کو دیگر عناصر جیسے عمر، جنس اور پہلے سے کسی بیماری کے شکار ہونے کو اکٹھے کرکے دیکھنے سے تحقیقی ٹیم 79 فیصد مریضوں کے حوالے سے بعد میں نظام تنفس کی سپورٹ کے بارے میں پیشگوئی کرنے میں کامیاب رہی۔دیگر طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کے نتائج ایپ کے ڈیٹا پر مبنی تھے اور بڑے پیمانے پر اس کے نتائج کا اطلاق یا مرض کی شدت کی درست پیشگوئی کرنا ممکن نہیں، تاہم علامات کے ڈیٹا کو استعمال کرنا کسی حد تک مریضوں کو درپیش خطرات کا تعین کرنے میں مدد فراہم کرسکے گا۔دیگر ماہرین کے مطابق نتائج سے اس نکتے پر روشنی ڈالنے میں مدد ملے گی کہ کن افرد کو ادویات جیسے ڈیکسا میتھاسون سے فائدہ ہوسکتا ہے۔