اسلا م آباد(آن لائن)قومی اسمبلی میں حکومت نے کرونا کے باعث ہسپتالوں کی فوری طور پر او پی ڈیز کھولنے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف آپنایا ہے کہ پالیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے ایوان کو بتایاکہ اوپی ڈیز سے عام عوام کا رش ہو جاتا ہے اور اس میں نحیف لوگ بھی شامل ہوتے ہیں اور جو کہ معمولی وائرس بھی اس پر اثر انداز ہو سکتا ہے ،اوپی ڈیز کھولنے سے کرونا کے کیس مزید بڑھ سکتے ہیں،انہوں نے کہا کہ
ڈبلیو ایچ او کی سفارش پر او ؛پی ڈیز کو بند رکھا ہوا ہے ،اب الحمد اللہ کرونا کیس کم ہو رہے ہیں جیسے ہی این سی او سی اجازت دیگی فوری طور پر او پی ڈیز کھول دینگے،پاکستان تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی علی اعوان نے کہا کہ پمز اور پولی کلینک میں روزانہ 18ہزار مریض چیک اپ کے لیے آتے تھے ،او پی ڈی کے بند ہونے سے لاکھوں مریض اپنے گھروں میں بغیر علاج کے قید ہو کر رہ گئے ہیں اور ہزاروں مریض ایسے ہیں جن کے اپنڈیکس کے آپریشن ہونا تھے اور کرونا کے باعث وہ بھی رک گئے ہیں،سپریم کورٹ نے بھی او پی ڈیز کھولنے کا حکم دیا تھا،اور یہ سلسلہ یوں رہا تھا پھر کرونا کے بغیر عام مریضوں کی ہلاکتوں کا خدشہ ہے ،22لاکھ کی آبادی میں صرف دو ہسپتال ہی کام کررہے ہیں،اور سننے کو آیا ہے کہ اب تو ڈاکٹرزعلاج کرنے کو بھی راضی نہیں ہو رہے ہیں،ہماری خواہش ہے کہ سپیکر اس پر رولنگ دیں تاہم سپیکر نے توجہ دلائو نوٹس قائمہ کمیٹی کو بھجوادیا۔ قومی اسمبلی میں حکومت نے کرونا کے باعث ہسپتالوں کی فوری طور پر او پی ڈیز کھولنے کی مخالفت کرتے ہوئے موقف آپنایا ہے کہ پالیمانی سیکرٹری صحت نوشین حامد نے ایوان کو بتایاکہ اوپی ڈیز سے عام عوام کا رش ہو جاتا ہے اور اس میں نحیف لوگ بھی شامل ہوتے ہیں اور جو کہ معمولی وائرس بھی اس پر اثر انداز ہو سکتا ہے ،اوپی ڈیز کھولنے سے کرونا کے کیس مزید بڑھ سکتے ہیں،انہوںنے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی سفارش پر او ؛پی ڈیز کو بند رکھا ہوا ہے